Jasarat News:
2025-04-23@05:22:27 GMT

غزہ میں جنگ بندی ،آگے کامنظر کیا ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

غزہ میں جنگ بندی ،آگے کامنظر کیا ہوگا

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہوگیا اور معاہدہ بھی حماس کی شرائط سے قریب، اسے اسرائیلی حکومت کی شکست کہا جائے یا منصوبہ سازوں کا منصوبہ ، یہ بات اب بھی معمہ ہے کہ اسرائیل حماس کے حملے سے لاعلم تھا یا اب جو رپورٹس آرہی ہیں کہ اسرائیل میں بھی یہ اطلاعات تھیں کہ حماس حملہ کرنے والی ہے، درست ہیں، لیکن بعد میں آنے والی رپورٹس مشتبہ ہی ہوتی ہیں جیسے 9/11کے بارے میں بعد میں ملبہ مسلمانوں پر ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے جیسے کہ کیا یہ اسرائیل نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے سانس لینے کے لیے کیا ہے ؟ اب آگے کیا ہوگا، نیتن یاہو حکومت کا خاتمہ یا نئی قوت کے ساتھ نیا اتحاد، مسلم حکمران کیا کریں گے اس کے امکانات کیا ہیں ، مثلاً،

( ا) چونکہ فلسطینیوں نے اسرائیل سے معاہدہ کیا ہے اس لیے ہم بھی کریں گے۔
(ب)سعودی عرب اور امارات اسرائیل سے دوستی کا فیصلہ موخر کریں گے ۔
(ج) ترکی اور امارات دعووں اور اعلانات سے آگے بڑھیں گے، یا اسے اپنی کامیابی قرار دے کر اپنے اپنے ملک کے عوام کو دھوکا دیتے رہیں گے۔
(د ) پاکستان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔
(ڈ) اور پاکستان کے حوالے سے سب سے بڑا سوال! کیا اب پی ٹی آئی ٹرمپ کی واہ واہ کرے گی کہ دیکھا اس نے آتے ہی اسرائیلی یرغمالی رہا کرا لیے، اب پاکستان کے قیدی نمبر 804 کی باری ہے۔
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ بھی ٹرمپ کی سفارتکاری کے گن گائے گی۔
(ذ) حماس اور شام کی نئی حکومت کیا کریں گی ؟

ان سوالات کے جوابات میں، فلسطین کا مستقبل پنہاں ہے۔

اور دیکھا جائے تو ہر سوال کے ممکنہ جواب سے نئے سوالات نکلیں گے، تو پھر کیا نتیجہ نکالا جائے، ہمارا خیال ہے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے عام طور پر اور اسلامی تحریکوں کے لیے خاص طور پر یہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ اس دور میں کھڑے کس طرف تھے، اب جو صف بندی ہورہی ہے یہ اسی کا آغاز ہے جس کے بارے میں ہمیں بہت سی روایات میں پتا چلتا ہے، لیکن کسی شخصیت کسی گروہ کسی فرد یا عمل کو وہ نام دیناہمارا کام نہیں ہے جو مختلف جگہ لکھا گیا ہے۔

البتہ یہ سبق سب کے لیے ہے کہ نتائج خواہ کچھ بھی ہوں اگر آپ کا ایمان ہے کہ آپ حق پر ہیں تو مزاحمت کریں نتائج آپ کے حق میں ہوں یا خلاف آپ کامیاب ہیں، جس طرح تاریخ میں نتائج کے اعتبار سے ٹیپو سلطان کو شکست خوردہ کہا جاسکتا ہے لیکن دنیا جانتی ہے کہ وہ کامیاب تھا، کیونکہ اس نے مزاحمت کی اور امر ہوگیا، بالکل اسی طرح یحییٰ سنوار نے آخری لمحے تک مزاحمت کی اور امر ہوگیا، تو آج کے لیے بھی یہی پیغام ہے کہ مزاحمت کرو کہ مزاحمت ہی میں زندگی ہے، اور حماس نے بھی ثابت کردیا ہے کہ مزاحمت ہی میں زندگی ہے۔ لہٰذا مزاحمت پر کبھی شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

اب آتے ہیں ان سوالات کی طرف جن کے جوابات کے سب منتظر ہیں… سب سے پہلے تو یہ سوال ہے کہ اسرائیل نے کیا یہ جنگ بندی محض کسی وقفے کے لیے قبول کی ہے، کیا وہ اپنے عزائم پورے کرنے کے لیے سانس لینا چاہتا ہے، اور یہ فیصلہ اسرائیل کرے گا کہ کب جنگ ہوگی اور کب امن، لیکن ایسا نہیں ہے اس جنگ کے پیچھے جو قوتیں ہیں فیصلے وہ کرتی ہیں، مگر پھر ٹھیریں!!! کوئی اور قوت بھی ہے جو فیصلے کرتی ہے اور اسی کے فیصلے مبنی بر حق ہوتے ہیں۔

ومکرو ومکر اللہ ،واللہ خیر الماکرین۔

پہلا سوال یہی ہے کہ اسرائیل کا قیام سانس لینے کے لیے عمل میں نہیں آیا تھا بلکہ اسے ایک خاص مقصد کے لیے وجود میں لایا گیا تھا، لہٰذا اسے قائم کرنے والے اس کا فیصلہ کریں گے کہ سانس لینے کا وقت دیا جائے یا کوئی نیا محاذ کھولا جائے۔البتہ کچھ چیزیں ضرور ایسی ہوں گی کہ ان پر ان دنیاوی فیصلہ سازوں کا بھی اختیار نہیں ہے۔ مثلاً مغربی ممالک کے غیر مسلم حکمرانوں کے ضمیر کی بیداری، جس کے امکانات ستاون مسلم حکمرانوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں، اسی طرح مغربی ممالک کے عوام کا بائیکاٹ تمام مسلم ممالک سے زیادہ مضبوط اور مؤثر ہے۔ ایک خیال یہ ہے کہ نیتن یاہو حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا اور اس کے آثار بھی نظر آنے لگے ہیں، تین وزیروں کا استعفیٰ اس کی کڑی ہے۔ اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ ان وزیروں کو بھی کہیں سے کنٹرول کیا جاتا ہو اور اسی کے اشارے پر ایسا کیا گیا ہو، یعنی یہ کام صرف پاکستان میں نہیں ہوتا کہ جس مہرے سے جو کام لینا ہو اس سے وہ کام لینے کے بعد اسے فارغ کردیا جاتا ہے۔ یہ کام دنیا بھر میں ہوتا ہے ، محیرالعقول قسم کے واقعات ظہور میں آتے ہیں، امریکا میں عموماً ایک پارٹی اور ایک صدر دو مدت پوری کرتا ہے لیکن ٹرمپ کی ایک مدت مکمل ہونے کے بعد جو بائیڈن ایک مدت کے لیے لائے گئے اور اب ٹرمپ پھر لائے گئے ہیں، ٹرمپ اور بائیڈن کی باریوں کا ڈراما پاکستان کی سیاسی باریوں جیسا لگ رہا ہے۔

غزہ کی جنگ بندی کے بعد دُنیا کی نظریں اسرائیل پر ہیں لیکن عرب دُنیا کو نظر انداز نہیں کہاجاسکتابلکہ اسرائیل کی طرح وہاں بھی تبدیلیاں ہوں گی، عربوں کو اسرائیل سے تعلقات کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی ہوگی اگرچہ کوئی عرب حکمران ایسا نہیں نظر آتا جس پر بھروسہ کیا جاسکے کہ اب اسرائیل سے تعلقات کا معاملہ ختم کردے گا۔ بلکہ ایسا لگتا ہے کہ وہ اب مزید جھکیں گے، کیونکہ ان کے سروں پر بھی مغربی طاقتیں مسلط ہیں۔ نیتن یاہو حکومت کا خاتمہ ہو یا اسے پھر کسی گروہ کے ساتھ باندھ کر اقتدار میں رکھا جائے دونوں صورتوں میں اسلامی ممالک کا طرزعمل اہم ہوگا،یہاں سے جتنی مضبوطی دکھائی جائے گی اسرائیل کے قدم اتنا ہی پیچھے ہٹیں گے۔ گزشتہ پندرہ ماہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ظلم میں اضافے کا اصل سبب مسلم حکمرانوں کی کمزوری ہے ورنہ مال دولت، قدرتی وسائل، فوجی عددی برتری اسلحہ وغیرہ یہ سب اُمت مسلمہ کے پاس ہے، کمی ہے تو بس جرأت اور حکمت کی، فراست کی۔

آج دنیا میں اسرائیل کے جواز، فلسطین کے مستقبل، صہیونیت، نسل کشی اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی بے حسی اور بائیکاٹ وغیرہ جو باتیں بھی ہورہی ہیں وہ سب صرف ایک چیز کی وجہ سے ہیں اور وہ حماس کی مزاحمت ہے، حماس نے مزاحمت کی نئی تاریخ رقم کی ہے، اس کی مزاحمت نے دُنیا میں مزاحمت کرنے والوں کا سر بلند رکھا، ورنہ نام نہاد دانشور تو حماس کو دہشت گرد تسلیم کرکے لوگوں کو بھی یہی مشورہ دے رہے تھے کہ حماس کی بھی مذمت کی جائے۔ اور ایسے لوگوں کی سرکاری سرپرستی بھی کی جارہی تھی، اب نئے حالات میں دُنیا حماس کی طرف دیکھ رہی ہے، اور شام کی نئی قیادت سے توقعات باندھی جارہی ہیں، لیکن اب لوگ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور دیگر عالمی اداروں امریکا اور یورپی حکومتوں سے مایوس ہوچکے ہیں، اب دُنیا میں جو ہوگا وہ مزاحمتی قوتیں ہی کریں گی۔ اب اُمت مسلمہ کا کام یہ ہے کہ درست سمت میں کھڑی رہے، نام نہاد دانشور اسے تاریخ کی غلط سمت کہتے ہیں، لیکن حماس نے ثابت کردیا کہ تاریخ غلط رخ پر کھڑی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ اسرائیل اسرائیل سے ہے کہ اس کریں گے نہیں ہے حماس کی ہے کہ ا اور اس کے لیے

پڑھیں:

جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، اسرائیل کی دوستی کسی صورت قبول نہیں کی جائےگی، مسلم حکمران امریکا اور یورپ کے طلبہ سے سبق سیکھیں جو فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ علما کرام نے فلسطین میں جہاد کا فتویٰ دیا ہے لیکن حکمران اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں، تاہم ہم اسرائیلی اشیا کا بائیکاٹ کریں گے، اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی جائےگی۔

یہ بھی پڑھیں ’سیو غزہ مارچ‘ کرنے پر جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اسلام آباد سے گرفتار

انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران غلام ابنِ غلام ہیں، لیکن ہم محب وطن شہری ہیں، اور فلسطین کو یکجہتی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ ہمارے حکمران اسرائیل سے ڈرتے ہیں، اسی لیے پورا اسلام بند کردیا ہے، ہم اگر اعلان کریں تو کوئی کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ امریکا قاتل اور دہشتگرد ہے جو اسرائیل کی پشت پناہی کررہا ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی امریکا کی ایما پر ہورہی ہے، ہم سب کو مل کر امریکا پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کے معاملے پر ہماری اپوزیشن بھی خاموش ہے، ان کو جب اپنے مفادات ہوتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ سے بات بھی ہو جاتی ہے، لیکن اس وقت انہیں ٹرمپ کی خوشنودی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ڈاکٹر لیاقت علی خان نے واضح کردیا تھا کہ پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرےگا، ہمیں بتایا جائے کہ پاکستان سے کون لوگ اسرائیل کا دورہ کرنے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں جماعت اسلامی کے زیراہتمام غزہ مارچ، اسلام آباد میں کون سی سڑکیں ٹریفک کے لیے کھلی ہیں؟

انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور امریکا و اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل امریکا پاکستان ٹرمپ خوشنودی جماعت اسلامی جہاد حکمران حماس دفتر غزہ مارچ فلسطین ہڑتال کا اعلان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانیوں کے مشکور ہیں، حماس رہنما
  • جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو