جامشورو: ڈپٹی کمشنر کی شہباز قلندر کے عرس پر سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
جامشورو (نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر، چیئرمین شہباز میلہ کمیٹی غضنفر علی قادری کی زیرِ صدارت خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں اسسٹنٹ کمشنر سہون و سیکرٹری میلہ کمیٹی محمد وقاص ملوک، ڈائریکٹر سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ سہون ڈاکٹر معین الدین صدیقی، ڈی ایچ او جامشورو ڈاکٹر عبدالحمید کھونہارو، ڈی ایس پی سہون احمد بخش راہوجو سمیت ڈسٹرکٹ پولیس، اسپیشل برانچ، محکمہ اوقاف، محکمہ ثقافت، موٹر وے پولیس، این ایچ اے، حیسکو، محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ آبپاشی، محکمہ اطلاعات سمیت تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ عملداروں کو ہدایت کی کہ 18 سے 20 فروری تک ہونے والے حضرت لعل شہباز قلندر ؒ کے 773 ویں 3 روزہ سالانہ عرس کے موقع پر زائرین کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنائیں، عرس کے دوران ملک بھر سے 20 لاکھ سے زائد زائرین کی آمد متوقع ہے۔ ڈپٹی کمشنر غضنفر علی قادری نے سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ عرس میں زائرین کو حفاظتی انتظام مہیا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ عرس کے دوران کمشنر حیدرآباد کی جانب سے ہیوی ٹریفک کے داخلے جبکہ اڑل کینال اور دانستر کینال میں نہانے پر 144 نافذ کیا جائے گا، تمام اُمور کی نگرانی کے لیے 30 سے زائد کمیٹیاں مختلف افسران کی سربراہی میں قائم کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر
پڑھیں:
نواز اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے۔ایک بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیےانہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلزپارٹی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991میں صوبوں کےدرمیان ہونے والےمعاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔وزیراعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔