راولپنڈی/ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کی مذکراتی کمیٹی کے رکن عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ سے قبل جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے اور جب تک جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا چوتھے مذاکراتی راؤنڈ میں نہیں بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ عمران خان کی واضح ہدایات ہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں لہٰذا ہم حکومت کے ساتھ چوتھے مذاکراتی راؤنڈ میں نہیں بیٹھیں گے۔ علاوہ ازیں گرینڈ اپوزیشن الائنس نے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر غور شروع کر دیا جس میں موجودہ سیاسی، معاشی، آئینی اور سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن قیادت نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جمہوری قوتوں کو مشترکہ پلیٹ فارم کے تحت متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا ایجنڈا آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو بحال کرنا ہے۔ کانفرنس میں وکلاء ماہرین تعلیم، کسانوں، سول سوسائٹی سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔ گرینڈ اپوزیشن الائنس دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر نہ صرف حکومت کی غفلت کے باعث ملک میں جاری بحرانوں پر غور کرے گا بلکہ اس سے نمٹنے اور ملک کو درست سمت میں گامزن کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر سے ملاقات میں اے پی سی بلانے کا معاملہ زیر بحث آیا، پچھلے کچھ دنوں سے، اپوزیشن اتحاد نے مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے تاکہ ملک میں جاری سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کر کے مسائل سے نکلنے کا کوئی حل فراہم کیا جا سکے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چودھری سے بھی رابطہ کر سکتا ہے اور انہیں اتحاد میں شامل ہونے کا کہہ سکتا ہے۔ چونکہ فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے، اس لیے وہ گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شامل ہو کرمؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مذاکرات کے چوتھے اپوزیشن اتحاد راو نڈ میں پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

"پیکس سیلیکا" میں بھارت کی غیر شمولیت مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے، کانگریس

کانگریس لیڈر نے نشاندہی کی کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات میں واضح بگاڑ آیا ہے، جسکے اثرات اب کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے امریکہ کی قیادت میں قائم ہونے والے ہائی ٹیک سپلائی چین اتحاد "پیکس سیلیکا" سے ہندوستان کو باہر رکھے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس پیشرفت کو مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی سنگین ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بدلتے عالمی اسٹریٹجک منظرنامے میں ہندوستان کی کمزور ہوتی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ امریکہ نے چین کے ہائی ٹیک غلبے کو کم کرنے کے مقصد سے جو نو ملکی اتحاد تشکیل دیا ہے، اس میں جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، برطانیہ، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا جیسے ممالک کو شامل کیا گیا مگر ہندوستان کو نظرانداز کر دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ محض اتفاق نہیں بلکہ حالیہ مہینوں میں ہند-امریکہ تعلقات میں آئی سرد مہری کا نتیجہ ہے۔

کانگریس لیڈر نے نشاندہی کی کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات میں واضح بگاڑ آیا ہے، جس کے اثرات اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دوستی کو کبھی بڑے جلسوں، گلے ملنے اور تصویری علامتوں کے ذریعے عالمی سطح پر پیش کیا گیا، وہ اب عملی سفارت کاری میں کوئی فائدہ نہیں دے پا رہی۔ جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم امریکہ کے صدر سے فون پر بات چیت کو غیر معمولی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں، اور دوسری طرف ہندوستان کو ایک ایسے اسٹریٹجک اتحاد سے باہر رکھا جا رہا ہے جو مستقبل کی ٹیکنالوجی اور عالمی سپلائی چین کی سمت طے کرے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ اگر ہندوستان اس اتحاد کا حصہ ہوتا تو اسے سیمی کنڈکٹرز، جدید مینوفیکچرنگ، تحقیق و ترقی اور ہائی ٹیک سرمایہ کاری کے میدان میں براہِ راست فائدہ پہنچ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے بلند بانگ دعووں کے باوجود ہندوستان کو اس اہم فورم پر جگہ نہ ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ خارجہ پالیسی صرف تشہیر سے نہیں، سنجیدہ اور مستقل سفارتی حکمتِ عملی سے چلتی ہے۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ آیا حکومت اس موقع کے ضائع ہونے کی ذمہ داری قبول کرے گی یا حسبِ معمول خاموشی اختیار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ "پیکس سیلیکا" سے ہندوستان کی غیر شمولیت آنے والے برسوں میں ملک کے اسٹریٹجک اور معاشی مفادات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • "پیکس سیلیکا" میں بھارت کی غیر شمولیت مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے، کانگریس
  • مذاکرات کامیاب، ٹرانسپورٹرز  کاہڑتال ختم کرنے کا اعلان
  • پنجاب حکومت سے مذاکرات کامیاب، ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال فوری ختم کرنے کا اعلان کردیا
  • ٹرانسپورٹرز اور پنجاب حکومت میں مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم کرنے کا اعلان
  • مذاکرات کامیاب، ٹرانسپورٹرز کا ہڑتال فوری ختم کرنے کا اعلان
  • یورو وژن 2024 کے فاتح گلوکار کا ٹرافی واپس کرنے کا اعلان
  • گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری، سپلائی چین متاثر ہونے لگی
  • مذاکرات کے دروازے بند پی ٹی آئی کے دھرنے پر پولیس کا دھاوا،حکومت کا عمران خان کواڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور
  • پی ٹی آئی کا 20 دسمبر کو قومی کانفرنس بلانے کا اعلان
  • اپوزیشن حالات کو اس نہج پر لے گئی جہاں سے واپسی ممکن نہیں، ایاز صادق