اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق کیس کی سماعت دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئندہ الیکشن سے قبل اوور سیز پاکستانی ووٹنگ کیس کا فیصلہ کر دیں گے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم آئینی بینچ میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کیس میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا معاملہ ہے۔ دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آج وقت کم ہے، اس کیس کو جلد سن لیں گے، ابھی تو الیکشن ہو بھی نہیں رہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئندہ الیکشن سے پہلے اس کیس کا فیصلہ کر دیں گے، کیس کی آئندہ سماعت 2 ہفتوں بعد ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل کیس کی

پڑھیں:

کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار

لاہور(خبر نگار )لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فہمید نواز کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے اس درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا۔جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس  دئیے کہ  درخواست قابلِ سماعت نہیں، یہ اخباروں میں خبریں لگانے کی جگہ نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر کے برابر مقرر کرنے کی آئینی درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔درخواست کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کی، جنہوں نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو داخل دفتر کرنے کا حکم جاری کیا۔سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے نکات ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے درست اعتراضات اٹھائے ہیں اور درخواست میں شامل کچھ معاملات ایسے ہیں جنہیں ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ قانون کے مطابق ایسی درخواست کو داخل دفتر کرنے کے لیے باقاعدہ حکم جاری کرنا ضروری ہوتا ہے۔درخواست ایڈووکیٹ فہمید نواز انصاری نے دائر کی تھی، جس میں وزیراعظم سمیت متعلقہ حکام کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ پاکستان ماضی میں برطانوی کالونی رہا ہے اور اسی بنیاد پر یہاں کی عدلیہ امریکی اور برطانوی عدالتوں کے فیصلوں کو اہمیت دیتی ہے۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں بھی برطانیہ اور امریکہ کے طرز پر لیبر قوانین نافذ ہونے چاہئیں۔درخواست میں یہ موقف بھی پیش کیا گیا کہ امریکہ اور برطانیہ میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر ہے، اس لیے عدالت پاکستان میں بھی کم از کم تنخواہ اتنی ہی مقرر کرنے کا حکم جاری کرے۔تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اس نوعیت کے فیصلے عدالتی نہیں بلکہ حکومتی اور پالیسی سطح کے معاملات ہیں، جن کا تعین متعلقہ ادارے ہی کر سکتے ہیں۔سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بیرونِ ملک روزگار کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے بڑا فیصلہ: کیش ادائیگی پر پابندی
  • ڈگری تنازع کیس میں بڑی پیش رفت؛ جسٹس طارق جہانگیری کا خود ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہونے کا امکان
  • عدالت عظمیٰ میں سماعت کیلیے آنے والا راولپنڈی کا رہائشی چل بسا
  • گلگت بلتستان میں 24 جنوری کو عام انتخابات ,صدرمملکت نے منظوری دیدی  
  • گلگت بلتستان میں 24 جنوری کو عام انتخابات کی منظوری
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس کیانی
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس محسن کیانی
  • فیض حمید کی سزا کا فیصلہ تاریخی ہے، یہ پیغام ہے کہ آئندہ ایسی غلطیاں نہ کی جائیں: بلاول بھٹو زرداری
  • پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے دیگر صوبوں اور اوورسیز پاکستانیوں سے تعاون طلب کر لیا
  • کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار