اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں سے چھٹکارا پانا مشکل ہے،وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی، سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ترقی پذیر معیشتوں پر عالمی قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے موضوع پر اعلی سطح کے مذاکرے سے بطور پینلسٹ خطاب کیا۔اس دوران انہوں نے مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی اور قرضوں میں پائیداری کے ذریعے مضبوط اور لچکدار معیشتوں کے قیام پر نقطہ نظر بیان کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکانٹ اور فسکل اکانٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے ، فسکل خسارے کی سب سے بڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے ، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش جاری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھائے بنا قوموں کر برادری میں باعزت مقام کا حصول نا ممکن ہے ۔ وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کے لیے کوشاں ہے ، اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ پانا مشکل ہے ۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد پر آ گئی ہے ، قرض لینا برا نہیں قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ قرضوں سے خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کی بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے ، پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھا کا شکار رہی ہے ، جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد ہوتے ہی معیشت کے درآمدات پر انحصار کے باعث ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے ، ادائیگیوں کے توازن کے بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے ، معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے برآمدات کے ذریعے معیشت کو مستحکم بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں، نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اورنگزیب نے نے کہا
پڑھیں:
برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے اقدامات کر رہے: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اور نگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر برطانوی فرم ڈیلوئٹ کی ٹیم اور ریجنل نائب صدر انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خزانہ نے ملک میں کلی معیشت اور پاکستان کی مجموعی اقتصادی صورتحال، حکومت کے شعبہ جاتی ترقیاتی ایجنڈے اور برآمدات پر مبنی ترقیاتی ترجیحات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی حکومت برآمدات پر مبنی پائیدار نمو کے حصول کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں اور کلیدی معاشی اشاریوں سے بھی اس کی عکاسی ہو رہی ہے۔ ملاقات میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات، قیمتی معدنیات کی تلاش و مارکیٹنگ، نجکاری، ٹیکنالوجی، کرپٹو پالیسی اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے نفاذ کے شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ڈیلوئٹ ٹیم کی مئی 2025 میں پاکستان آمد کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس دورے سے فریقین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ ملے گا۔ ملاقات میں نجی شعبے کی اصلاحات‘ توانائی منتقلی کے شعبوں میں تعاون‘ مؤثر بلدیاتی مالیات‘ روزگار کے مواقع میں تعاون کے امکانات‘ ریکوڈک تانبے اور سونے کی کان کے منصوبے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے منصوبوں کیلئے 2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ میں کردار کو سراہا۔