امریکا سے بے دخلی، 7.25لاکھ غیر قانونی بھارتی خوف کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
لاہور:
ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی تارکین کی بے دخلی کے فیصلے سے امریکا میں مقیم لاکھوں بھارتیوں کو سخت پریشان کر دیا۔
ادھر مودی حکومت اس حوالے سے ٹرمپ کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہو سکی، ان کی گرفتاری کیلئے سرکاری ایجنٹوں کو چرچ، سکول، ہسپتال سمیت ہر جگہ چھاپے مارنے کی اجازت مل گئی۔
تمام غیر قانونی تارکین کی بے دخلی کے خواہاں ٹرمپ کو سفید فام امریکیوں نے ووٹ اسی لئے دیا، ٹرمپ کے بقول غیرقانونی تارکین کی تعداد دو سے ڈھائی کروڑ ہے۔
تاہم ماہرین کا اندازہ ایک سے ڈیرھ کروڑ ہے، ان میں 40 لاکھ کا تعلق میکسیکو ، 7.
غیر قانونی بھارتیوں میں 20 ہزار پہلے سے حراستی مراکز میں ہیں جنہیں جلد بھارت منتقل کیا جائے گا۔
غیرقانونی تارکین کی بے دخلی کا معاملہ ٹرمپ’نیشنل ایمرجنسی‘ قرار دے چکے، امریکی انہیں حملہ آوراور ’ایلین‘ کہتے ہیں۔
غیرقانونی بھارتی اب اس خوف کیساتھ امریکا میں رہیں گے کہ کسی بھی وقت ایجنٹ انہیں دبوچ کر واپس بھارت بھیج دیں گے جہاں سے تمام جمع پونجی خرچ کر آئے، ان کی تمام سرمایہ کاری رائیگاں جائے گی۔
پوپ بینی ڈکٹ نے ٹرمپ سے غیرقانونی تارکین کیساتھ نرمی برتنے کی اپیل کی جو صدا بصحرا ثابت ہوئی۔
ماہرین کے مطابق غیر قانونی تارکین کو امریکا سے نکالنے میں کثیر سرمایہ خرچ ہو گا، لاجسٹک اعتبار سے بھی یہ عمل کٹھن اور پیچیدہ ہے۔ واضح رہے کہ امریکا میں مقیم غیرقانونی پاکستانیوں کی تعداد بہت کم ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قانونی تارکین کی بے دخلی
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3