Jasarat News:
2025-04-23@00:24:42 GMT

سعودی عرب میں جبری محنت کیخلاف پالیسی کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب نے ایک نئی قومی پالیسی کی منظوری دے دی ، جس کی رو سے ملک میں جبری محنت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد تمام کارکنان اور مزدوروں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا اور کام کی ایسی پر کشش منڈی کو فروغ دینا ہے جہاں تمام حقوق کو تحفظ حاصل ہو۔ انسانی وسائل اور سماجی بہبود کے وزیر انجینئر احمد الراجحی نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب محنت کشوں کے حقوق اور کام کے لیے محفوظ اور منصفانہ ماحول کی فراہمی کا خیال رکھتا ہے۔ حالیہ فیصلہ بھی مملکت کی جانب سے جاری ان کوششوں کے سلسلے میں ہے جو وہ محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کر رہی ہے۔ عالمی ادارہ محنت کے مطابق جبری محنت کے حالات سے مراد وہ کوئی بھی کام ہے جو کسی شخص سے سزا کی دھمکی کے تحت کرایا جائے یا مرضی کے بغیر کرایا جائے ۔ جبری محنت کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی یہ قومی پالیسی خلیجی اور عرب ممالک کی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی پالیسی ہے۔ یہ پالیسی باور کراتی ہے کہ ملک قانون سازی اور اسلامی شریعت کے اصولوں کی بنیاد پر انسانی حقوق کے تحفظ کی پاسداری کر رہا ہے۔ اسی طرح حکومت کام کی سعودی منڈی میں تمام محنت کشوں کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم کر رہی ہے۔سعودی عرب کی حالیہ اعلان کردہ پالیسی بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنوں کے مطابق ہے جن میں سعودی عرب ایک فریق ہے۔ ان میں 1930 ء میں منظور ہونے والا بین الاقوامی محنت معاہدہ نمبر 29اور اس کا تکمیلی پروٹوکول 2014 ء شامل ہے جو جبری محنت کی تمام اقسام کا خاتمہ کرنے والے نمایاں ترین بین الاقوامی معاہدوں میں سے ہے۔ اس معاہدے میں لکھا ہے کہ رکن ممالک پر اس حوالے سے قومی پالیسیاں وضع کرنا لازم ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔

اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔

یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پاؤنڈز کیس: اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • سعودی آرامکو اور چینی کمپنی بی وائی ڈی کا کار ٹیک الائنس کا اعلان
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • یوتھ پالیسی کے تحت نوجوانوں کواقتدار کے عمل میں  شریک کیا جائے گا،امیرمقام
  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان
  • پی ایس ایل جیسی پرفارمنس انٹرنیشنل میں نہیں کر پا رہا: شاداب خان
  • پیرو: جبری نس بندی سے متاثرہ لاکھوں خواتین ازالے کی منتظر
  • اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی