Express News:
2025-04-22@14:13:25 GMT

اوورسیز بے چارے

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

کیا منظر ہوتا ہے جب کوئی شخص جتن کرکے کسی باہر ملک کو جاتا ہے۔وہ آنکھوں میں بہت سارے خواب اور دل میں بے شمار امیدیں سجا کر اپنے پیاروں سے رخصت ہوتا ہے اور اس کے لواحقین انھیں ہزاروں امیدوں سے رخصت کرتے ہیں۔

اور پھر خبر آتی ہے کہ ان کے پیارے کسی لانچ میں ڈوب گئے، کسی کنٹینر میں دم گھٹ کرمرگئے، کسی کان میں دب گئے یا جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔اور جو بچ جاتے ہیں وہ تپتی ریت یا کان یا کارخانے میں جل رہے ہیں یا عدم پتہ ہوگئے،یا آٹھویں سمندر میں غرق ہوگئے ہیں،

چھٹی نہ کوئی سندیس

جانے وہ کونسا دیس جہاں تم چلے گئے

اک آہ بھری ہوگی،میں نے نہ سنی ہوگی

جاتے جاتے تم نے،آواز تو دی ہوگی

اس دل کو لگا کے ٹھیس، کہاں تم چلے گئے

تاریخ کی یہ عجیب ستم ظریفی ہے ایکزمانے میں یہ خطہ جہاں ہم رہتے ہیں سونے کی چڑیا کہلاتا تھا اور دنیا کے کونے کونے سے طالع آزما اسے شکار کرنے کے لیے آتے تھے لیکن آج وہی خطہ دوسروں کے لیے جنت اور اپنے باسیوں کے لیے دوزخ بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے سیاح جس جنت کو ایک نظر دیکھنے کے لیے آتے ہیں اس کے اپنے دور دراز کے دوزخوں میں جلتے ہیں بلکہ خود کو جلانے کے لیے خود جاتے ہیں، کیوں؟ کیا یہ لوگ پاگل ہوتے ہیں، دیوانے ہوتے ہیں جو ڈوبنے، مرنے، جلنے اور سڑنے کے لیے اس جنت سے بھاگتے ہیں؟ کہتے ہیں کسی نے ’’تیر‘‘سے پوچھا کہ تم اتنا تیز کیوں بھاگ رہے ہو تو تیر نے کہا میرے پیچھے کمان کا زور ہے۔ان لوگوں کے پیچھے بھی بھوک کی کمان تنی ہوئی ہوتی ہے۔لیکن یہاں پھر ایک ’’ کیوں‘‘ پیدا ہوتا ہے جیسے ماں اپنے بچے کو کبھی بھوکا روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی اسی طرح کوئی زمین بھی اپنے بچوں کو بھوکا نہیں رکھتی۔لیکن جب ماں پر کسی اور ظالم کا قبضہ ہوجاتا ہے تو اس کے بچے کیا کریں گے؟ بھاگیں گے اور کیا کریں گے۔سیدھی سی بات ہے کہ جہاں کہیں کوئی اپنے حقوق اور حصے سے زیادہ پر قبضہ کرتا ہے وہاں دوسروں کو محروم ہونا پڑتا ہے۔ اگر کسی دسترخوان پر دس روٹٰیاں ہوں اور دس لوگ ، مگر ان میں سے کچھ لوگ دو دو روٹیاں کھالیں تو کچھ دوسروں کو یقیناً بھوکا رہنا پڑے گا اور وہ بھوک کی کمان کے آگے اڑنے پر مجبور ہوں گے، چاہے وہ کہیں بھی گریں یا ٹوٹیں یا گھسیں۔یہ لانچوں میں جو ڈوبتے کنٹینروں میں مرتے ہیں، کارخانوں اور کانوں میں جلتے ہیں ان سب کے پیچھے ’’کمان‘‘ کی تانت ہوتی ہے۔اور یہ سلسلہ کوئی آج کا نہیں بہت قدیم زمانوں سے یہی ہوتا آیا ہے کہ جب کسی جگہ کچھ لوگ ’’زیادہ‘‘ پر قابض ہوجاتے تھے تو محروموں اور کمزوروں کو وطن چھوڑنے اور ہجرت کرنے پر مجبور ہونا پڑتا۔لیکن اس وقت نہ یہ سرحدیں نہ اجازت نامے تھے۔وہ اپنے مویشیوں کو لے کر کبھی یہاں کبھی وہاں جہاں ان کا اور ان کے جانوروں کا پیٹ بھرتا ہجرت کرجاتے۔ہزاروں سال پہلے سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ مشہور مورخ فلپ ختی نے اپنی کتاب’’تاریخ شام‘‘میں لکھا ہے کہ تاریخ میں ایسی پانچ ہجرتیں یا یلغاریں ریکارڈ ہیں جب اس ہندوکش کے پہاڑی سلسلے اور گردونواح کی سطح مرتفع سے ایک ایک ہزار سال کے وقفے سے خروج ہوتے رہے ہیں۔آخری یلغار شاید چینیوں کی شکل میں شروع بھی ہوچکی ہے جس کے ساتھ ہمارے اس خطے سے بھی نقل مکانی چل رہی ہے۔فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے ’’مویشی‘‘ چرنے نکلتے تھے اور آج خود ہی مال مویشی بنے ہوئے ہیں۔ ہندوستان میں ایسے لوگوں کو این آر آئی کہا جاتا ہے، نان ریزیڈنٹ انڈین۔اور ہمارے ہاں ان کو اوورسیز پاکستانی کہا جاتا ہے اورا س کے لیے ایک محکمہ بھی بنایا گیا ہے جس کے لوگ باہر آتے جاتے ہیں، دعوتیں اڑاتے ہیں، لکھی لکھائی تقریریں کرتے ہیں اور تحائف سے لدے پھندے واپس آتے ہیں، حرام ہے جو کبھی اس محکمے نے ان اوورسیز بدبختوں اور خداماروں کے لیے کچھ کیا ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے ا تے ہیں

پڑھیں:

وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سمندر پار مقیم پاکستانی ملک کے سفیر بن کر بڑی خدمات انجام دے رہے ہیں، ملک میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو سول ایوارڈ دیا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت سمندر پار پاکستانیوں کے امور پر خصوصی اجلاس ہوا۔جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اور متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی، بیرون ملک پاکستان کے سفیر کا کردار ادا کرتے ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کی پاکستان کے لئے بڑی خدمات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں منعقد ہونے والے اوورسیز پاکستانی کنونشن میں سمندر پار پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، جو حکومتی پالیسیوں پر انکے اعتماد کا مظہر ہے، اوور سیز پاکستانیوں کے صادق جذبوں، وطن کیلئے محبت و ایثار اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے دنیا بھر میں محنت کرکے اپنا اور اپنے ملک کیلئے  نام کمایا ہے، طب، تعلیم، انجینئرنگ اور کنسلٹینسی میں بطور پروفیشنل دن رات محنت کی ہے اور رزق حلال کمایا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے سمندر پار پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں حال ہی میں ایک بڑا پیکج دیا ہے، بیرون ممالک میں مختلف شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سمندر پار پاکستانیوں اور اسٹیٹ بینک کے ذریعے سب سے زیادہ سرمایہ پاکستان بھجوانے والے سمندر پار پاکستانیوں کو انکی خدمات کے پیش نظر سول ایوارڈ دیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے ترجیحی بنیادوں پر حل اور انہیں مزید سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے، اوور سیز پاکستانیوں کے لئے پاکستان میں ان کی مہارت کے مطابق سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔

اجلاس کو سمندر پار پاکستانیوں کے لئے اعلان کردہ سہولیات کے حوالے سے پیش رفت اور  حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ 

متعلقہ مضامین

  • رہنما مسلم لیگ ق خواجہ رمیض حسن کی وائس چیئرمین پنجاب اوورسیز پاکستانی کمیشن بیرسٹر امجد ملک سے ملاقات
  • اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
  • وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان
  •  اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت  
  • آرمی چیف نے اوورسیز پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا؛ چودھری شجاعت حسین
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں
  • اوورسیز کانفرنس انتہائی مؤثر رہی، زبردست نتائج سامنے آئیں گے، رانا گلزار