خیبر پختونخوا میں کوئی لائسنس لیتا ہی نہیں، اسلحہ سب کے پاس ہے، جسٹس مسرت ہلالی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ممنوعہ بور کا قانون کیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ممنوعہ بور پاکستان آرمز ایکٹ 2023 کے تحت جاری کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسوں کے اجرا سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں کوئی لائسنس لیتا ہی نہیں، اسلحہ سب کے پاس ہے۔ سپریم کورٹ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسوں کے اجراء سے متعلق از خود نوٹس نمٹا دیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کی جانب سے اسلحہ لائسنس جاری کرنے کیلئے چھ سوالات پوچھے گئے تھے، عدالتی سوالات کے جوابات جمع کروا دیے گئے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ ممنوعہ بور لائسنس جاری کرنے کا اختیار صوبوں کے پاس نہیں، صرف عام اسلحہ کیلئے لائسنس جاری کر سکتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کے پی میں کوئی لائسنس لیتا ہی نہیں اسلحہ سب کے پاس ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ممنوعہ بور کا قانون کیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ممنوعہ بور پاکستان آرمز ایکٹ 2023 کے تحت جاری کیا جاتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر شخص اسلحہ لے کر چل رہا ہے، ملک میں قتل وغارت ہو رہی ہے حکومت اس کو ختم کرے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے سے پہلے کیا سائیکولوجی ٹیسٹ ہوتا ہے؟ دہشتگردوں کے پاس بڑے ہتھیار ہیں تو شہریوں نے بھی اپنی حفاظت کرنی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ قبائل علاقوں میں تو راکٹ لانچر بھی ہیں، عدالت صوبوں اور وفاق کی رپورٹس پر از خود نوٹس نمٹا دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس لائسنس جاری نے کہا کہ کے پاس
پڑھیں:
پختونخوا میں دینی مدارس کی گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دی گئی
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے اسے 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دیا ہے۔
مشیر اطلاعات کے پی کے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے طلبہ بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں اور دینی و عصری تعلیم کا امتزاج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ کو مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تقاضوں سے بھی ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔
صوبائی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں صوبے میں دینی و عصری تعلیم کو فروغ دیا جا رہا ہے اور حکومت اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔