موسمیاتی بحران: 2025 گلیشیئروں کے تحفظ کا سال قرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2025 کو تحفظِ گلیشیئر کا عالمی سال قرار دے دیا ہے۔ اس اقدام سے دنیا میں دو ارب سے زیادہ لوگوں کے لیے تازہ پانی کے ان اہم ذرائع کو بچانے کی کوششیں یکجا کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ دن ہر سال 21 مارچ کو منایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شیشپر گلیشیئر سرکنے سے انسانی آبادی کو خطرہ لاحق، ماہرین نے وارننگ جاری کردی
دنیا میں تازہ پانی کے 70 فیصد ذخائر گلیشیئر اور برف کی تہوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کے تیزی سے پگھلنے سے ماحولیاتی و انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔ 2023 میں گلیشیئر پگھلنے کی تیز رفتار کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔ یہ متواتر دوسرا سال تھا جب دنیا بھر کے ایسے علاقوں میں برف کی مقدار میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ سوئزرلینڈ اس حوالے سے ایک نمایاں مثال ہے جہاں 2022 اور 2023 کے درمیان 10 فیصد گلیشیائی برف پگھل گئی تھی۔
اقوام متحدہ کا تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارہ (یونیسکو) اور عالمی موسمیاتی ادارہ (ڈبلیو ایم او) اس اقدام کو آگے بڑھائیں گے جس کے تحت موسمیاتی معمول کو برقرار رکھنے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں گلیشیئر کے اہم کردار پر عالمگیر آگاہی بیدار کی جائے گی۔
‘ڈبلیو ایم او’ کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ برف اور گلیشیئر پگھلنے سے کروڑوں لوگوں کا طویل مدتی آبی تحفظ خطرے میں ہے۔ اس عالمی سال سے دنیا کو مسئلے کی سنگینی کے بارے میں آگاہ کرنے کا کام لیا جانا چاہیے جو کہ ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔
برفانی ذخائر کے خاتمے کا خدشہیونیسکو کے شعبہ قدرتی سائنس کی اسسٹںٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر لیڈیا بریٹو نے سوئزرلینڈ میں اس اقدام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیے گئے 50 مقامات دنیا کی تقریباً 10 فیصد گلیشیائی برف کا احاطہ کرتے ہیں۔ تاہم، ایک حالیہ جائزے سے یہ تشویشناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ ایسے ایک تہائی گلیشیئر 2050 تک مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 2024 مصدقہ طور پر تاریخ کا گرم ترین سال تھا اور اسے مدنظر رکھتے ہوئے فوری اور فیصلہ کن اقدامات ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا تشویش کا باعث، تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف
اس اقدام سے متعلق پالیسی بریف کے مطابق، گلیشیئر جس رفتار سے پگھل رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے اب تک ہونے والے کچھ نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہو گا اور یہ پگھلاؤ عالمی حدت میں تیزرفتار اضافہ تھم جانے تک جاری رہے گا۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف سسکیچوان کے ڈاکٹر جان پومیروئے کا کہنا ہے کہ زیرزمین برف کی تہوں کا تحفظ کرنے کے لیے پالیسی میں ہنگامی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ان کوششوں کے لیے عالمگیر تعاون درکار ہے اور اس ضمن میں خاص طور پر وسطی ایشیا جیسے خطوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے جہاں گلیشیئر پگھلنے سے آبی تحفظ کو سنگین مسائل لاحق ہو گئے ہیں۔
پہاڑی علاقوں پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی نیٹ ورک ‘ماؤنٹین ریسرچ انیشی ایٹو’ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر کیرولینا ایڈلر نے کہا ہے کہ کوئی سائنس پر یقین رکھے یا نہ رکھے، گلیشیئر حدت میں پگھل جاتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ‘گلوبل کریوسفیئر واچ’ جیسے پروگراموں کے ذریعے سائنسی آگاہی کو بڑھانا اور سائنسی معلومات کی بنیاد پر موثر موسمیاتی اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی: گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے سیلابی صورتحال، عوام بے یارومددگار
اس حوالے سے دنیا بھر میں بہتر پالیسی کی تیاری بھی ایک اہم ترجیح ہے جس کے تحت تحفظِ گلیشیئر کو عالمی اور قومی موسمیاتی حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے۔ اس کےعلاوہ، مالیاتی وسائل جمع کرنا بھی ترجیح ہے جس سے موسمیاتی تبدیلی کے سامنے غیرمحفوظ لوگوں کو ضروری مدد میسر آئے گی اور مقامی سطح پر لوگوں اور بالخصوص نوجوانوں کو ساتھ لے کر اس مسئلے کی روک تھام اور اس کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات شروع کیے جا سکیں گے۔
موسمیاتی سنگ ہائے میلتحفظِ گلیشیئر کا پہلا عالمی دن 22 مارچ کو پانی کے عالمی دن سے ایک روز پہلے منایا جائے گا۔ مئی میں تاجکستان تحفظِ گلیشیئر کی پہلی عالمی کانفرنس کا انعقاد کرے گا جس میں سائنس دان، پالیسی ساز اور سیاسی رہنما اس مسئلے کے حل تلاش کریں گے اور اس پر قابو پانے کے لیے شراکتیں قائم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیاہمالیائی گلیشیئرز 2100ء تک 75فیصد پگھل جائیں گے؟
تاجکستان کی کمیٹی برائے تحفظ ماحول کے سربراہ بہادر شیر علی زودہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو اس مقصد کے لیے اہم کردار ادا کرنے پر بے حد فخر ہے۔ صرف تاجکستان میں ہی ایک تہائی یا تقریباً 1,000 گلیشیئر پگھل چکے ہیں۔ پانی کے ان برفانی ذخائر کو بچانے کے لیے تمام حکومتوں کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اپنے قومی منصوبوں کے ذریعے اور عالمی حدت میں اضافے کو 1.
ڈاکٹر پومیروئے نے کہا ہے کہ یونیسکو اور ‘ڈبلیو ایم او’ کے اس اقدام کے تحت ممالک، اداروں اور افراد کو تحفظِ گلیشیئر کے مشترکہ مقصد کے تحت اکٹھا کیا جائے گا۔ اس سے ایک ایسا طریقہ کار اختیار کرنے میں مدد ملے گی جس کے ذریعے بیک وقت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور عالمی حدت کے بڑھتے ہوئے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے درکار سائنسی آگاہی اور پالیسیوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ تاریخ میں یہ بات لکھی جائے گی کہ 2025 ایک ایسا سال تھا جب دنیا نے اپنی راہ تبدیل کی اور گلیشیئر، انسانوں اور کرہ ارض کو تباہی سے تحفظ فراہم کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
UN we news اقوام متحدہ ڈبلیو ایم او عالمی موسمیاتی ادارہ گلیشیئرز وارننگ یونیسکوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ڈبلیو ایم او عالمی موسمیاتی ادارہ گلیشیئرز وارننگ یونیسکو ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ پانی کے کے لیے اور اس سے ایک کے تحت
پڑھیں:
پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے، جب دیگر ممالک کا فیصلہ ہوگا تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا حج 2025 کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2025ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت کوشاں ہے تاہم سعودی حکومت کی پالیسی تمام ممالک کے لئے یکساں ہے، جب دیگر ممالک کا فیصلہ ہوگا تو پاکستان کا یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ، وزیرا عظم کی ہدایت پر قائم کمیٹی کی رپورٹ جمع ہو چکی ہے جس کی بھی کوتاہی ہوگی اسے سزا ملے گی ۔ پیر کو یہاں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام حج 2025 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور مجھے ایک ماہ قبل ہی ملی ہے۔ ، وزیر اعظم نے مجھے اچھا حج کرانے کی ذمہ داری دی ہے ، میں نے خود سعودی عرب جا کر انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے پتہ چلا کہ کافی بڑی تعداد میں عازمین کا اس مرتبہ حج کی سعادت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے، میں نے اور علامہ طاہر اشرفی نے اپنی بساط کے مطابق 67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کرانے کی کوشش کی، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے بھی کوشش کی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ وزیر حج سعودی عرب ڈاکٹر توفیق الربیعہ کی کوششوں سے پاکستان کو دس ہزار کا حج کوٹہ مل گیا ہے ، سعودی عرب نے ایک لاکھ دو ہزار حج کوٹہ کا بتایا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے سعودی حکومت کو درخواست کی ہے کہ ہمدردی سے تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں ، سعودی حکومت نے دس ہزار عازمین کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دس ہزار کا کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سکیم سے ہوا ہے ، کچھ لوگ اضافی حج کوٹہ کی بات کررہے ہیں جو درست نہیں ہے ۔ سعودی حکومت نے دیگر مسلم ممالک کوڈیڈ لائن سے رہ جانے والے عازمین کو موقع دیا تو پاکستانیوں کو بھی ضرور ملے گا، جو پالیسی بنے گی وہ پاکستان سمیت سب ممالک کے لئے ہوگی، اگر رہ جانے والے دیگر ممالک کے عازمین، حج پرگئے تو پاکستان کے بھی ضرور جائیں گے ، پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا ۔