امریکا میں غیر قانونی بھارتی تارکین کے گرد شکنجہ سخت، بے دخلی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا میں مقیم غیرقانونی بھارتی تارکین وطن کے گرد شکنجہ سخت کردیا گیا، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت امریکا میں غیر قانونی رہائش پذیر 18 ہزار بھارتی شہریوں کو واپس بلائے گا، بھارت ٹرمپ حکومت کے ساتھ تجارتی جنگ سے بچاؤ اور بہتر تعلقات چاہتا ہے۔
بلوم برگ کا کہنا ہے کہ بھارت اور امریکی انتظامیہ نے 18 ہزار غیرقانونی بھارتی تارکین وطن کی شناخت کی ہے، امریکا میں موجود بھارتی تارکین وطن کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ حکومت نے ایک ہزار 660 افغانوں کی امریکا منتقلی کے منصوبے کو بھی معطل کردیا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے تحت امریکی پناہ گزین پروگرام کو معطل کردیا گیا۔
امریکی حکومت نےافغان پناہ گزین پروگرام کم ازکم4 ماہ کے لیے معطل کیا، معطل شدہ افغانیوں میں امریکی فوجی اہلکاروں کے خاندان بھی شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے یتیم بچوں اور امریکی اتحادی افغان فورسز کے خاندان متاثر ہوں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ پناہ گزینوں کی آمد مقامی وسائل پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد امریکا کی جنوبی سرحدوں پر نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ سابق حکومتیں داخلی مسائل حل نہیں کرسکیں لیکن دنیا بھر میں مہنگی مہمات کرتی رہیں، میں اور میری انتظامیہ ملک کی سرحدوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، ۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن اور جرائم پیشہ افراد کو ان کے ملکوں کو واپس بھیجیں گے، منظم جرائم کےگروہوں کو غیر ملکی دہشت گرد قرار دیں گے، ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف امریکی فوج کو استعمال کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی تارکین امریکا میں تارکین وطن
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی