جوڈیشل کمیشن بنے گا یا نہیں فیصلہ ابھی نہیں ہوا، پی ٹی آئی کو 28جنوری کو بتادیں گے،سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن بنے گا یا نہیں فیصلہ ابھی نہیں ہوا، پی ٹی آئی کو 28جنوری کو بتادیں گے،سینیٹر عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے، 9مئی اور 26نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں پیش کیے گئے پی ٹی آئی کے مطالبات پر مشاورت کے لیے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ممبران کا اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں اجلاس ہوا۔اجلاس کے بعد حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کی مشاورت کل اور جمعہ کو بھی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے، جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ مشاورت کا عمل جاری رہے گا، بہت سے معاملات زیر غور آئیں گے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں ان کے خط پر غور کیا ہے،قانون معاملات کو بھی دیکھا ہے، امید ہے کہ 7 ورکنگ ڈے ختم ہوں گے تو میٹنگ بلا لی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جواب ابھی تیار نہیں ہوا ،جواب کے پراسس میں ہیں، ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، جتنی باتیں انہوں نے لکھی ہیں اس کا ایک ایک پہلو دیکھا جارہا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصلہ ابھی نہیں ہوا جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی کو عرفان صدیقی کمیٹی کے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔