نریندر مودی کی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے، پرینکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے کیونکہ وہ آئین کیلئے لڑ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کی ممبر پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر سخت تنیقد کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس دونوں کا نظریہ بزدلوں کا ہے، وہیں کانگریس ملک کے لئے مرنے کے خیال میں یقین رکھتی ہے۔ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مودی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے کیونکہ وہ آئین کے لئے لڑ رہے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے کرناٹک کے بیلگام میں کہا کہ آئین کتاب نہیں بلکہ لوگوں کے لئے حفاظتی ڈھال ہے۔ بھیم راؤ امبیڈکر نے اس میں جمہوریت کے تحفظ کو شامل کیا ہے۔ بابا امبیڈکر سماجی انصاف اور حقوق کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن کوئی حکومت ایسی نہیں تھی جس کے وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں بابا امبیڈکر کی توہین کی ہو۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کے نظریے نے آئین کے مسودے کے وقت بھی توہین کی تھی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب بابا امبیڈکر نے خواتین کے حقوق کی بات کی تو آر ایس ایس والوں نے ان کے پتلے جلائے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اسی نظریے سے ابھری ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی والے آئین کی توہین کر رہے ہیں، یہ حکومت آئے روز آئین پر حملہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں ملک کی عوام نے بی جے پی کو سبق سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد جب وہ پارلیمنٹ گئے تو انہوں نے آئین کو ماتھے سے لگایا، وہیں راہل گاندھی ہر روز آئین کے لئے لڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے لئے راہل گاندھی اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہیں، اس لئے مودی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے، وہ انہیں دیکھ کر کانپ جاتی ہے، اسلئے ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پرینکا گاندھی نے انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بی جے پی کے لئے
پڑھیں:
آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے، سویلین کو لانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا: جسٹس نعیم
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران آئینی بنچ نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔ عسکری تنصیات پر حملے سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کورٹ مارشل آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ خواجہ صاحب ایسا نہ ہو نمازیں بخشوانے آئیں اور روزے گلے پڑ جائیں۔ آئین کے تحت دو طرح کی عدالتیں ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کیلئے ملزمان کا تعین کس طرح سے کیا گیا؟۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ملزمان کو پک اینڈ چوز نہیں بلکہ جرم کے مطابق دیکھا جاتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ آرٹیکل 8 کی شق تین کیا ہے؟ کیا عام شہری اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ یہاں پر بات صرف آرمڈ فورسز کے لوگوں کو ڈسپلن میں رکھنے کی ہے۔ کہا ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔1973ء کا آئین بڑا مضبوط ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے ہے۔ اگر اس میں سویلین کولانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا۔ مارشل لاء کے ادوار میں 1973 کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں۔ ترمیم کرکے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں واپس لایا گیا۔ لیکن آرمی ایکٹ کے حوالے سے چیزوں کو نہیں چھیڑا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ملٹری قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ 12 سے 13 فوجی تنصیات پر حملے ہوئے جو سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ اس وقت فوجی افسروں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ کیا 9 مئی پر کسی اور ادارے نے بھی احتساب کیا؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس سوال کا جواب اٹارنی جنرل دیں گے۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل مکمل ہونے پر سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے۔