مسلمانوں سےشدید نفرت،پی آئی اے معاہدے کو نشانہ بنانے والے بھارتی نژاد کیساتھ ٹرمپ انتظامیہ نے کیا کیا ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پی آئی اے کے معاہدے پر تنقید کرنے والے بھارتی نژاد کاروباری شخصیت وویک رامسوامی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 47 ویں عہدے پر فائز ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی نئے قائم شدہ محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) سے فارغ کر دیا گیا۔ رامسوامی نے اوہائیو کے گورنر کے لیے انتخاب لڑنے کے ارادے کا اظہار کیا تھا۔
اس سے پہلے، نیو یارک شہر میں حکومتِ پاکستان کے ہوٹل کی آمدنی بھارتی لابی کے لیے باعث پریشانی بنی تھی۔ پاکستانی ہوٹل سے کرائے کی مد میں 22 کروڑ ڈالر کی رقم ملنے پر رامسوامی نے تنقید کی تھی، جسے انہوں نے احمقانہ قرار دیا تھا۔ رامسوامی کا تعلق مسلمانوں اور پاکستان سے شدید نفرت رکھنے والوں میں شمار ہوتا ہے۔
ایک نئی رپورٹ کے مطابق، افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ ایلون مسک کا ہاتھ اس فیصلے میں تھا۔ مسک، جو کہ ٹرمپ کے قریبی دوست ہیں، نے رامسوامی کو پینل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب ٹرمپ نے امریکی صدر کی حیثیت سے اپنی ذمے داریاں سنبھالیں۔
امریکا کی 22 ریاستوں نے پیدائشی شہریت کے حق کی منسوخی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ مسک نے رامسوامی کو پینل کے قیادت کے لیے منتخب کیا تھا، لیکن اب محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) میں اس کی قیادت صرف ایلون مسک کے پاس ہوگی۔ بعض ذرائع کے مطابق، رامسوامی نے دسمبر کے اوائل سے اس محکمہ کے لیے کوئی اہم کام نہیں کیا تھا۔
کمیشن کی ترجمان انا کیلی نے وضاحت کی کہ رامسوامی نے DOGE کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، مگر ان کا ارادہ عوامی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا تھا، جس کے لیے انہیں اس محکمے سے علیحدہ ہونا ضروری تھا۔ انا کیلی نے رامسوامی کی خدمات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رامسوامی نے کیا تھا کے لیے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا