آسٹریلیا میں ایک ایسے شخص کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے جس نے اپنے بہن بھائیوں کے لیے اپنے ذہنی مریض والدین سے لاکھوں ڈالرز چرائے تھے۔

49 سالہ بلیک ایڈرین برنکلو کو مارچ 2017 اور جولائی 2018 کے درمیان اپنے والدین پال اور ویلری (جو اب مرچکے ہیں) سے فنڈز چوری کرنے کا مجرم پایا گیا۔

2016 میں الزائمر کی بیماری کی تشخیص ہونے کے بعد بلیک کو والدین کا بطور پاور آف اٹارنی مقرر کیا گیا تھا جس کا مطلب تھا کہ والدین سے متعلق تمام معاملات بلیک کے کنٹرول میں تھے۔

بلیک کے والدین نے اپنے آخری سال نگہداشت کی سہولت میں گزارے۔ بلیک کی والدہ ویلری برنکلو کا انتقال 2019 میں ہوا جبکہ 2 سال بعد والد بھی جنوری 2021 میں انتقال کرگئے۔

بلیک نے عدالت میں تمام جرائم سے انکار کیا ہے لیکن انہیں جیوری کی طرف سے پاور آف اٹارنی رہتے ہوئے چوری کے تین الزامات کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

عدالت کو مدعی علیہ کے وکیل نے بتایا بلیک 387,809 ڈالر ہی معاوضہ ادا کر سکتے ہے لیکن عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ مدعی جو کہ برنکلو جائیداد کی نگران ایجنسی ہے، اس معاوضے سے کہیں زیادہ رقم کا مطالبہ کررہی ہے۔

دعوے میں کہا گیا ہے کہ برنکلو کی اسٹیٹ تقریباً 800,000 ڈالرز کا مطالبہ کررہی ہے جو کہ کئی آن لائن جوا کھیلنے والی کمپنیوں اور بلیک کے کاروبار  سے منسلک اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال

---فائل فوٹو 

وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کینال کا معاملہ اعلیٰ قیادت کے علم کے بغیر شروع ہوا ہو، کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کم ہو، جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔

افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال

وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق ہو رہی ہے مگر عمل نہیں ہو رہا۔

پولیو مہم سے متعلق بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پچھلی انسدادِ پولیو مہم میں 44 ہزار والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، 44 ہزار میں سے 34 ہزار انکاری والدین کراچی کے تھے، جن کی اکثریت کا تعلق ضلع ایسٹ سے تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بار پولیو ویکسین پر انکاری والدین کو قائل کیا جائے گا، افغانستان میں قندھار کے علاوہ انسدادِ پولیو ڈرائیو چل رہی ہے، ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کراچی کے ہر ضلع میں موجود ہے۔

مصطفیٰ کمال نے یہ بھی بتایا کہ پولیو ویکسین کی خریداری یونیسف کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد
  • سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال
  • پیرو: جبری نس بندی سے متاثرہ لاکھوں خواتین ازالے کی منتظر
  • ’لگتا ہے ان کا ذہنی توازن درست نہیں‘ شہباز گل کا شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل
  • سید حسن نصراللہ کے تشیع جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت اسرائیل کی شکست ہے، امیر عباس 
  • آٹزم کیا ہے؟
  • بلوچوں کا مطالبہ سڑکوں کی تعمیر نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی ہے، شاہد خاقان عباسی
  • اٹک: معروف بزنس مین ملک جاوید اختر نے بیٹے کی شادی پر مستحقین میں لاکھوں روپے مالیت کے درجنوں پلاٹس مفت تقسیم کر دیے