ایف بی آر کو 1010 گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو 1010 گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کر دی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری پر نوٹس لیا گیا۔
اربوں روپے کی ایک ہزار گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر کمیٹی اراکین نے ایف بی آر حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ایف بی آر ایک ہزار سے زائد گاڑیاں کس لیے خرید رہا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک ہزار سے زائد نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لیے خریدی جا رہی ہیں۔
سلیم ماونڈوی والا نے کہا کہ کیا پہلے فیلڈ افسران ٹیکس لینے سائیکل پر جاتے تھے۔
رکنِ کمیٹی سینیٹر فیصل واؤڈا نے کہا کہ ایف بی آر مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خرید رہی ہے، وہ گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں جن کی مینٹینس کم ہے، کھانچے والا کنٹریکٹ کیا جا رہا ہے، اس سے بڑا اور کیا اسکینڈل ہو گا۔
فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے، کرپشن کا آغار کھولا گیا ہے، کیا ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خریداری فی الحال روکی جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے، اس خریداری کو روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن اسیکنڈل ہوگا، ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پورا کر دے پھر گاڑیاں خریدے، ہم حمایت کریں گے۔
ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ ہم ان 1010 گاڑیوں کی خریداری کا آرڈر کر چکے ہیں۔
فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ بدمعاشی دیکھ لیں کہ اتنی جلدی میں خریداری کا آرڈر بھی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری ایف بی آر نے کہا کہ
پڑھیں:
نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔
سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔ ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ آبادی سے دور پھنسی گاڑیوں میں لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں جبکہ مویشیوں کی ہلاکت کے خدشات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔