پالتو بلی کی وجہ سے خاتون اپنی نوکری سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
چین میں ایک خاتون اپنی پالتو بلی کی وجہ سے نوکری اور بونس سے محروم ہو گئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 25 سالہ چینی خاتون کے پاس 9 بلیاں ہیں اور وہ اپنی پالتو بلیوں کی دیکھ بھال کے لیے نوکری پر منحصر تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 5 جنوری کو خاتون نے استعفیٰ تیار کر لیا تھا لیکن اسے ارسال کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔
یہ سارا واقعہ ایک حادثے کی شکل اختیار کر گیا جب خاتون کی ایک بلی اچانک میز پر چھلانگ لگائی اور اس کی حرکت سے لیپ ٹاپ پر ’سینڈ‘ کا بٹن دب گیا۔ اس دوران یہ واقعہ گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی ریکارڈ ہو گیا۔
بعد ازاں خاتون نے اپنے باس سے رابطہ کر کے وضاحت پیش کی اور بتایا کہ یہ سب اس کی بلی کی وجہ سے ہوا ہے، مگر اس کی یہ وضاحت ناکام رہی اوراس معاملے کے نتیجے میں خاتون کو اپنی ملازمت اور سالانہ بونس سے محروم ہونا پڑا۔
خاتون نے کہا کہ وہ اب نئی نوکری تلاش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔
تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔