اسلام آباد ایئرپورٹ پر لیبیا سے آنے والے 2 مسافروں سمیت 3 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف آئی اے امیگریشن نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر کارروائی کرتےہوئے لیبیا سے آنے والے 2 مسافروں سمیت 3 ملزمان کو حراست میں لے لیا۔
حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے مسافروں کی شناخت فرحان اشرف، علی ذیشان اور تقی الحسن سجاد کے نام سے ہوئی۔ فرحان اشرف اور علی ذیشان نامی مسافروں نے یورپ جانے کے غرض سے ثاقب جج نامی ایجنٹ کو بھاری رقوم ادا کی۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافروں نے ایجنٹ کے ذریعے فیصل آباد سے لیبیا براستہ دبئی اور مصر سفر کیا۔ لیبیا میں کچھ عرصہ قیام کے بعد ایجنٹس نے مسافر کو کشتی کے ذریعے اٹلی کی جانب بھجوانے کی کوشش کی۔ بعد ازاں مسافروں کو لیبیائی حکام نے حراست میں لے کر پاکستان واپس بھیج دیا۔
ایک اور کارروائی میں شناخت بدل کر بیرون ملک سفر کرنے والا مسافر گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ملزم نے اشرف عباس کی شناخت استعمال کرتے ہوئے اسپین جانے کی کوشش کی۔ امیگریشن کلیئرنس کے دوران ملزم کو مشکوک پایا گیا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم کا اصل نام تقی الحسن سجاد ہے جس نے اشرف عباس کی سفری دستاویزات استعمال کر کے بیرون ملک جانے کی کوشش کی۔
ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جانے والے کتنے پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے؟
اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔
پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔
پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔
حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔
اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔
Post Views: 1