اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پربڑی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان سے پاکستان غیرملکی اسلحے کی بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔نجی چینل کے مطابق پاک افغان سرحد سے متصل غلام خان بارڈر ٹرمینل پر سیکیورٹی فورسز نے اسلحہ بردار ٹرک قبضے میں لیا تھا، یہ کارروائی 8 جنوری کو کی گئی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرک سے جدید ساخت کا غیر ملکی اسلحہ اور میگزین برآمد کر لیے گئے ہیں، جنہیں مہارت سے ٹرک میں ڈرائیور کے کیبن میں بنے خفیہ خانوں میں چھپایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ٹرک سے برآمد کیے گئے غیر ملکی ہتھیاروں میں 26 ایم 16 رائفلیں، ایم 16 اور ایم 4 رائفلوں کے 292 میگزین 10 ہزار سے زائد گولیاں، کلاشنکوف کے 9 میگزین اور 244 گولیاں شامل ہیں۔اس کے علاوہ لائٹ مشین گن کی 744 گولیاں اور بڑی تعداد میں لنکرز بھی برآمد کیے گئے ہیں، برآمد اسلحہ ٹرک میں ڈرائیور کیبن میں خفیہ مقام پر چھپایا گیا تھا۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج کی قیادت اور اس سے منسلک دہشت گردوں کی افغانستان میں موجودگی افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی ملی بھگت کاواضح ثبوت ہے۔ماہرین کے مطابق یہ بات عیاں ہے کہ افغان چیک پوسٹوں کی جانب سے فتنہ الخوراج کو سہولت کاری فراہم کی جارہی ہے، اسلحہ کھیپ کی برآمدگی اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ خوارج افغان طالبان کی چھتری تلے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔

دفاعی ماہرین مزید کہتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان کے شہریوں کی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اپنے بارڈر ٹرمینلز کھولے تھے، افغان طالبان اور فتنہ الخوارج دہشت گردی کو بڑھاوا دے کر افغان عوام کے ساتھ بھی دشمنی کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسی گھناؤنی کارروائیوں سےمحرومی کا شکار اور معاشی طور پر کمزور افغان تاجروں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں، عام افغان شہریوں کی بھلائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغان طالبان سےفتنہ الخوارج کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔

حکومت کا شب معراج کے موقع پر 3چھٹیوں کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فتنہ الخوارج افغان طالبان

پڑھیں:

پنجاب میں فتنۃ الخوارج ٹی ٹی پی کی موجودگی اور کارراوئیوں میں اضافہ، رپورٹ

انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض مقامات پر وہ شناختی کارڈ چیک کرنے اور معمولی نوعیت کے مقامی تنازعات میں مداخلت جیسی سرگرمیوں میں بھی مصروف پائے گئے ہیں گویا وہ خود ساختہ سیکیورٹی فورس بنے بیٹھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئی آن فرنٹ لائنز نامی ادارے کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فتنۃ الخوارج کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جنوبی اور مغربی پنجاب کے اضلاع میں اپنی سرگرمیوں کا دائرہ نمایاں طور پر بڑھا لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیم نے حالیہ چند برسوں میں اپنی حکمت عملی میں بنیادی تبدیلی کرتے ہوئے قبائلی اور سرحدی علاقوں کی بجائے اب ملک کے اندرونی حصوں، خصوصاً پنجاب میں اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو منظم کرنا شروع کر دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد اس وقت ڈیرہ غازی خان، تونسہ شریف اور میانوالی کے گردونواح میں فعال ہیں۔ مقامی ذرائع اور سیکیورٹی رپورٹس کے مطابق، ان علاقوں میں سورج غروب ہوتے ہی ریاستی عمل داری تقریباً غیر مؤثر ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گرد بلاخوف و خطر نقل و حرکت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پس پردہ کارروائیوں تک محدود نہیں رہیں۔

انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض مقامات پر وہ شناختی کارڈ چیک کرنے اور معمولی نوعیت کے مقامی تنازعات میں مداخلت جیسی سرگرمیوں میں بھی مصروف پائے گئے ہیں گویا وہ خود ساختہ سیکیورٹی فورس بنے بیٹھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی و مضافاتی علاقوں میں طالبان دہشت گرد 15 سے 20 کلومیٹر کے علاقے میں متحرک ہیں، جبکہ میانوالی اور دیگر دیہی علاقوں میں بھی ان کی موجودگی کے واضح شواہد ملے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد موٹر سائیکلوں پر گشت کرتے ہیں، اور ان کی نقل و حرکت مختلف علاقوں میں باقاعدہ نظم و ضبط کے ساتھ جاری ہے۔ آئی آن فرنٹ لائنز کی رپورٹ کے مطابق اس وقت پنجاب میں ٹی ٹی پی کا منظم نیٹ ورک سرگرم ہے، جس میں 300 سے 500 کے درمیان دہشت گرد شامل ہیں۔ یہ افراد چھوٹے چھوٹے گروپوں میں منقسم ہو کر مختلف علاقوں میں اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران باجھا اور وجن کے علاقوں میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ تنظیم نے نہ صرف اپنی موجودگی کو فعال بنایا ہے بلکہ سیکیورٹی اداروں کی موجودگی کے باوجود اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مقامی آبادی کی ایک قابلِ ذکر تعداد طالبان جنگجوؤں کی موجودگی کو جرائم میں کمی کا سبب قرار دے رہی ہے۔ 

بعض شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان جنگجوؤں کی آمد کے بعد چوری، ڈکیتی اور قبائلی جھگڑوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ ان کے بقول طالبان دہشت گرد مقامی افراد کو نقصان نہیں پہنچاتے اور بعض مقامات پر علاقے کا نظم و نسق سنبھالنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں جو کہ پولیس کی موجودگی کے دوران بدامنی اور بڑھتے جرائم کے تناظر میں ایک متضاد منظرنامہ پیش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی دارالحکومت میں نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن ، نجی سیکورٹی کمپنی کا منیجر ،بغیر لائسنس اسلحہ استعمال کرنے والے گارڈزگرفتار
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • پنجاب میں فتنۃ الخوارج ٹی ٹی پی کی موجودگی اور کارراوئیوں میں اضافہ، رپورٹ
  • خواتین کے ذریعے شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے والے 2 گینگ گرفتار، تہلکہ خیز انکشافات
  • مانسہرہ: ریچھ کے بچے کی اسمگلنگ ناکام، ملزمان گرفتار
  • افغانستان سے کینیڈا اسمگلنگ کی کوشش ناکام، کشمش کے ڈبوں میں چھپائی گئی 2600 کلو افیون برآمد
  • معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے
  • افغان عبوری وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی
  • کرش اسٹون کی آڑ میں 4.8 ٹن اسمگل شدہ چھالیہ کراچی منتقل کرنیکی کوشش ناکام
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار