Daily Ausaf:
2025-12-13@23:11:47 GMT

عوام کو حقیقی نمائندگی چاہیے

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
دراصل بات یہ ہےکہ ہمیشہ کی طرح موجودہ قیادت بھی سرمایہ دارو، وڈیروں، سرداروں ، جاگیرداروں، چودھریوں پر مشتمل ہے۔ پچھلے پچھتر برسوں سے یہی سیاسی رہنما گھوم پھرکر یاتوحکومت میں ہوتے ہیں یا پھر کچھ دیر کے لیے حزب اختلاف میں نظر آرہے ہوتے جب تک ان کے مفادات متاثر نہ ہورہے ہوں جیسے ہی ان کے مفادات متاثر ہوتے نظر آتے ہیں یہ افراد فوری اپنی سیاسی جماعت چھوڑ کر دوسری جماعت میں چلےجاتےہیں یا ’’پھر لےجائے جاتے ہیں‘‘۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بڑی گاڑیوں سے اترتے ہیں اور قیمتی قالینوں پر اپنے جوتے رگڑتے ہوئےتقریر کرکےچلےجاتے ہیں، ان کو عوام سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ اسمبلیوں میں موجودہ قیادت پر اگرنظر دوڑائیں تو یہ بات عیاں ہوگی کہ اس ملک پر چند خاندانوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور بعض حالتوں میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد اسمبلیوں میں بیٹھے نظر آرہے ہوتے ہیں۔ یہ مراعات یافتہ طبقہ غریب عوام کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے اور انہیں ایک ایسے مقام پر لاکر کھڑا کیا ہے کہ اب ان میں اتنی بھی سکت نہیں ہے کہ وہ اپنے لب کھول سکیں یا اپنا حق مانگ سکیں۔ اس حوالے سے الطاف حسین کے سابقہ بیانات کو پڑھا جائے تو ان کی بات میں بڑا وزن نظر آرہا ہوتا ہے کہ ’’پاکستان کے مخالف جاگیردار ملک پر قابض ہوگئے اور ملک جس نازک دورسے گزر رہا ہے اس میں وہی جماعت ملک کو بچا سکتی ہے جو عوام میں سے ہو، عوام کی سچی خدمت کا جذبہ رکھتی ہو۔‘‘ انہوں نے متعدد بار ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ماضی کی باتیں بھول کر ایک دوسرے کو معاف کریں اور مل کر کام کریں۔‘‘ اس مثبت سوچ کو سراہنا چاہیے تھا بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ ہمارا مستقبل اب اس بات سے وابستہ ہے لیکن افسوس اکثر سیاست دان اس پر سنجیدگی اختیار کرنے کے بجائے وہی پرانے گھسے پٹے بیانات دے کر گڑے مردوں کو اکھاڑنے کی کوشش کرتے اب بھی نظر آرہے ہیں۔
اس بات پر کسی کو بھی شک نہیں ہوناچاہیے اس وقت وطنِ عزیز میں صرف وہی جماعت اب کامیابی حاصل کر پائے گی جس سے غریب اور متوسط طبقے کو فائدہ پہنچے اور اسی طبقے سے لوگوں کو ایوانوں میں بھیجا جائے اگر عوام وطنِ عزیز میں حقیقی تبدیلی دیکھنا چاہتی ہے تو انہیں پیشہ ور سیاست دانوں کو مسترد کرنا ہوگا اور اپنے اندر سےقیادت پیدا کرنی ہوگئی اور ہمیشہ کے لیے روایتی وڈیروں، جاگیرداروں، جن کے ذاتی مفادات ہوتے ہیں اور ان مفادات کے حصول کے لیے سیاست کرتے ہیں ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔
میری اس بات پر غور کریں یہ عجیب اتفاق ہے کہ جس بچے کو جوتی نصیب نہیں ہوتی جب وہ بچہ باپ بن جاتا ہے تو اس کے بچے بھی جوتی سے محروم ہی نظر آرہے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے چاروں صوبوں میں پسماندہ علاقوں کے غریب عوام کا یہی حال نظر آرہا ہے۔ یہ غریب طبقہ ایک ایسی صورتِ حال سے دو چار ہیں جہاں وہ ظلم سہتے سہتے، غربت کی چکی میں پستے پستے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ ان کو ظلم، ظلم ہی محسوس نہیں ہوتا، اب وہ اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ انہیں اپنی تکلیفوں اور محرومیوں کا احساس ہی نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ اس قابل ہو پاتے ہیں کہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھا سکیں۔ یہ ظلم کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے۔
وطنِ عزیز کے غیور عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں اور تمام مفاد پرست سیاسی رہنماؤں اور ان کے مقاصد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور کسی بھی قسم کی احتجاجی سیاست کا حصہ نہ بنیں اور صرف اپنے مفاد کا خیال رکھیں اور اس کے لیے ہی جہدوجد کریں نہ کہ سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر اپنی جان و مال کی قربانی دے کر بھی بےمول رہیں۔ یہی وہ وقت ہے جب عوام الناس کو اپنے لیے سوچنا پڑے گا اگر آج نہیں سوچا تو ہم پھر ہمارا اللہ ہی حافظ ہے، پھر اللہ نہ کرے کہ ہماری طرح ہماری آنے والی نسلیں بھی مزید پستی میں زندگی گزارنے والی بنیں اور مفاد پرست سیاست دانوں کو مزید پھلنے پھولنے کی مواقع دیں۔ اب یہ فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے اعمال درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہمیں بھی نیک، ایمان دار اور دین دار حکمران مل پائے آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہوتے ہیں نظر آرہے کے لیے

پڑھیں:

اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی، مصدق ملک کا اہم خطاب

نئیروبی، (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک نے کینیا کے دارالحکومت نئیروبی میں منعقد ہونے والی اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی (UNEA-7) کے ساتویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ یہ عالمی سطح کا فورم “ایک مضبوط اور لچکدار کرۂ ارض کے لیے پائیدار حل کی پیش رفت” کے عنوان کے تحت منعقد ہوا، جس میں 193 رکن ممالک کے نمائندوں کے علاوہ سول سوسائٹی، سائنس دانوں، ترقیاتی اداروں اور نجی شعبے کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے دوران عالمی ماحولیاتی پالیسیوں کی تشکیل، ترجیحات کے تعین اور بین الاقوامی ماحولیاتی قوانین کو مضبوط بنانے سے متعلق امور پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔ مندوبین نے موسمیاتی لچک، موافقت، پائیدار ترقی اور سائنسی بنیادوں پر مبنی حل کے لیے عالمی تعاون کے ساتھ ساتھ مالی معاونت کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے موسمیاتی اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی عمل درآمد اب بقا کا تقاضا بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فطرت اپنے اصولوں کے تحت چلتی ہے، اور اگر انسان اس کے ساتھ ناانصافی کرے تو اس کا خمیازہ بھی انسانوں ہی کو بھگتنا پڑتا ہے۔

وفاقی وزیر نے پاکستان سمیت ان ممالک کی مشکلات کی نشاندہی کی جو شدید موسمیاتی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لچک میں اضافہ، موافقت اور منصفانہ عالمی مالی تعاون وقت کی بنیادی ضرورت ہیں، بصورت دیگر ترقی پذیر ممالک کو غیر متناسب انسانی، معاشی اور ماحولیاتی نقصانات کا سامنا جاری رہے گا۔

اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر مصدق ملک نے مؤثر عالمی حل تلاش کرنے، ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے اور پائیدار مستقبل کی جانب بڑھنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بلاسود قرضہ فراہمی کی تقریب، حافظ نعیم الرحمٰٰن کا خطاب
  • وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی نمائندگی صرف 5.8 فیصد
  • گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف
  • متحدہ عرب امارات میں 16ویں سر بنی یاس فورم، اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کریں گے
  • گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف
  • اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی، مصدق ملک کا اہم خطاب
  • اکشے کھنا اور کرشمہ کپور کی شادی ہوتے ہوتے کیوں رہ گئی تھی؟
  • عوام کو نچوڑ کر معاشی استحکام لانے والی پالیسی ناکام ہو چکی ‘ شاہد رشید
  • فیض حمید کو ان کے جرائم کی حقیقی سزا نہیں ملی، صدر اے این پی
  • فیض حمید کو اس کے جرائم کی حقیقی سزا ابھی نہیں ملی، ایمل ولی خان