صدر ٹرمپ کے حکم پر سینکڑوں افغان مہاجرین کے لیے پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) ایک امریکی عہدے دار اور پناہ گزینوں کی آباد کاری کے ایک معروف گروپ کے حامی نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے تحت تقریباً 1600 افغان شہریوں، جنہیں واشنگٹن نے امریکہ میں آباد ہونے کے لیے کلیئر کر دیا تھا، کی پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں۔ صدارتی حکم نامے کے متاثرین میں امریکی فوج میں فعال اہلکاروں کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد مزید لاکھوں افغانوں نے پاکستان میں پناہ لی
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سابق فوجیوں اور ایڈوکیسی گروپوں کے اتحاد کے سربراہ شان وان ڈائیور اور ایک امریکی عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ گروپ میں بچے بھی شامل ہیں جو امریکہ میں اپنے خاندانوں سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں اور وہ افغان شہری بھی جنھیں طالبان سے انتقام کا خطرہ ہے کیونکہ انہوں نے سابق امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کا ساتھ دیا تھا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے ان ہزاروں دیگر افغانوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، جنہیں امریکہ میں پناہ گزینوں کے طور پر آباد ہونے کی منظوری دی گئی تھی لیکن انہیں ابھی تک افغانستان یا پاکستان سے پروازیں نہیں ملیں۔
ایران کا بیس لاکھ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ
وان ڈائیور کا کہنا تھا، "یہ ان خاندانوں اور افراد کے لیے تباہ کن ہے جن کو دوبارہ آبادکاری کے لیے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔
" ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟پرواز کی منسوخی ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے نتیجے میں ہوئی ہے، جس میں کم از کم چار ماہ کے لیے امریکی پناہ گزینوں کے پروگراموں کو معطل کیا گیا ہے۔ یہ ٹرمپ کے دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد انتظامیہ کی پہلی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
اتحادی افواج کے مددگار 132 افغان پاکستان سے برطانیہ روانہ
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امیگریشن پر کریک ڈاؤن کرنے کا بڑا وعدہ کیا تھا، جس سے امریکی پناہ گزین پروگراموں کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا۔
نئی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ "پناہ گزینوں کی آبادکاری کو معطل کر رہے ہیں کیونکہ کمیونٹیز کو بڑی اور ناقابل برداشت تعداد میں تارکین وطن کو اپنے ہاں آباد کرنے پر مجبور کیا گیا، جس سے کمیونٹی کی حفاظت اور وسائل پر دباؤ پڑا۔"
ایڈوکیسی گروپوں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے سے لوگوں کو طالبان کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
وان ڈائیور نے کہا کہ ان کے گروپ نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں 'انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ افغان اتحادیوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دے'۔ اس پر 700 سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں، جن میں سابق فوجی اور عام شہری بھی شامل ہیں جنہوں نے افغانستان میں کام کیا تھا۔
جرمن حکومت کا لاکھوں پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے مددکا وعدہ
امریکی پناہ گزین پروگراموں کی نگرانی کرنے والے وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
فیصلے کی نکتہ چینیامریکی کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی میں اقلیتی ڈیموکریٹس نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں اس فیصلے کی مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا ہے،"تصدیق شدہ افغان اتحادیوں کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنا شرمناک ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "یہ فیصلہ ہماری قیادت پر عالمی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور مستقبل کے اتحاد کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
"روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد سے، بائیڈن انتظامیہ کے تحت تقریباً 200,000 افغانوں کو امریکہ لایا گیا ہے۔ ان میں سے بہت سے افراد کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کے فوراً بعد وہاں سے نکالا گیا تھا۔
صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں چھ مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ اس اقدام سے ہزاروں مہاجرین کینیا، تنزانیہ اور اردن کے کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔