افغانستان سے غیرملکی اسلحے کی کھیپ پاکستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاک افغان سرحد پر غیر ملکی اسلحے کی بڑی کھیپ پاکستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے سیکیورٹی فورسز نے اسلحہ بردار ٹرک قبضے میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 8 جنوری 2025 کو پاک افغان سرحد سے متصل غلام خان بارڈر ٹرمینل پر اسلحہ بردار ٹرک قبضے میں لیا تھا ، جس سے جدید ساخت کا غیر ملکی اسلحہ،اور میگزین برآمد کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے آنے والا غیر ملکی اسلحہ ٹی ٹی پی سے ملنے کے مزید ثبوت منظر عام پر آگئے
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ٹرک سے برآمد ہونیوالے غیر ملکی اسلحے میں 26 ایم 16 رائفلیں، ایم 16 اور 4 رائفلوں کے 292 میگزین جبکہ 10 ہزار سے زائد گولیاں شامل ہیں اسی طرح کلاشنکوف کے 9 میگزین اور 244 گولیوں سمیت لائٹ مشین گن کی 744 گولیاں اور بڑی تعداد میں لنکرز بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق برآمد کیے گئے اسلحہ کو ٹرک میں ڈرائیور کیبن میں خفیہ مقام پر چھپایا گیا تھا، غیر ملکی اسلحہ چھپائے افغان ٹرک میں پوشیدہ کمپارٹمنٹس کی تشکیل اور سامان کی پیکنگ افغانستان میں ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں:افغانستان میں مداخلت کرنا پاکستان کے لیے خطرناک ہے، خوشحال خان کاکڑ
ذرائع نے بتایا کہ برآمد شدہ ہتھیار اور گولہ بارود پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جانا تھا، اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں فتنہ الخوارج کے خارجیوں سے غیر ملکی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
فتنہ الخوارج کی طرف سے غیر ملکی اسلحہ کا بے دریغ استعمال اس بات کا ثبوت ہے کے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں مسلسل استعمال ہو رہی ہے۔
افغان طالبان اور فتنہ الخوارج پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی تردید کرتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں:افغانستان سے پاکستان میں داخلے کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے 7 دہشتگرد ہلاک کردیے
دفاعی ماہرین کے مطابق فتنہ الخوارج کی قیادت اور اس سے منسلک دہشت گردوں کی افغانستان میں موجودگی افغان طالبان اور فتنتہ الخوارج کی ملی بھگت کاواضح ثبوت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات عیاں ہے کہ افغان چیک پوسٹوں کی جانب سے فتنہ الخوراج کو سہولت کاری فراہم کی جارہی ہے، اسلحہ کھیپ کی برآمدگی اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ خوارج افغان طالبان کی چھتری تلے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کیخلاف افغانستان سے لائے گئے غیرملکی اسلحے کا استعمال، ثبوت پھر منظرعام پر
دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے شہریوں کی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اپنے بارڈر ٹرمینلز کھولے، افغان طالبان اور فتنہ الخوارج دہشتگردی کو بڑھاوا دے کر افغان عوام کے ساتھ بھی دشمنی کر رہے ہیں۔
ایسی گھناؤنی کاروائیوں سے معاشی طور پر کمزور افغان تاجروں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں، عام افغان شہریوں کی بھلائی کے لیےضروری ہے کہ وہ افغان طالبان سےفتنہ الخوارج کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ اسمگل افغانستان پاک افغان سرحد پاکستان دفاعی ماہرین فتنتہ الخوارج کھیپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمگل افغانستان پاک افغان سرحد پاکستان دفاعی ماہرین کھیپ غیر ملکی اسلحہ فتنہ الخوارج افغان طالبان افغانستان سے پاکستان میں ملکی اسلحے الخوارج کی کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا اہم دورہ کیا ،دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال اور تحفظات
تھے ،افغانستان کی حدود سے جو دہشت گردی ہورہی تھی اس پر حکومت پاکستان کے تحفظات تھے،اس سارے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، اسحاق ڈار کا کابل جانااور وہاں افغان قیادت کے ساتھ ملاقاتیںکرنا اور اس میں جو اعلانات کئے گئے وہ بڑے حوصلہ افزا اور خوش آئند ہیں ، اس میں سب سے بڑا اعلان جوکیا گیا وہ یہ کہ دہشت گردی کے لئے دونوں ممالک اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیںکرنے دیںگے ،پھر افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے حوالے سے افغان حکومت کے مطالبے پر کہ بینک گارنٹی کے ساتھ ساتھ انشورنس گارنٹی قابل قبول ہوگی ، اس کے علاوہ وفودکے تبادلے ہونے ہیں،افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،افغان شہریوں کی پاکستان کے اندر جائیدادیں وہ جب پاکستان چھوڑ کر جائیں گے تو جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ،سازوسامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی اور انہیں عزت واحترام کیساتھ بھیجا جائیگا،اس دورے کا مقصد اگر دیکھا جائے تو اس میں پاکستان کے لئے سب سے بڑے دو مسائل تھے ایک دہشت گردی اور دوسرا افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے واپسی یقینی بنانا تھا، دہشت گردی کے تناظر میں جو اعلان کیا گیا ہے وہ بڑا خوش آئند ہے ، پہلے بھی افغانستان کی جانب سے اعلانات کئے گئے لیکن عملاً کوئی اقدامات نہیںکئے گئے ،ٹی ٹی پی کے ساتھ 2021میں جو معاہدہ ہوا اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں دہشتگرد تنظیم کے عہدیدار پاکستان آئے اوروہ منظم ہوگئے اور دہشت گردی بڑھتی گئی اور حالیہ عرصے میں دہشت گردی میں 60فیصد اضافہ ہوا،پاکستان کو دہشت گردی کا سب سے بڑا سامنا افغانستان کے اندر سے ہے، پھر بلوچستان کی جو صورتحال ہے، بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اگر اب افغان حکومت پاکستان کی شکایات دور نہیں کرتی تو یہ مناسب نہیں ہوگا کہ تجارت کے شعبے میں ان کے مطالبات من وعن پورے کئے جائیں۔کہا جارہا ہے کہ افغان وزیر خارجہ جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ، اس دورے کے تناظر میں بھی دیکھا جائے توگفت وشنید بڑی اچھی بات ہے اور اس سارے معاملے میں پیشرفت کرانے میں افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان کے رابطے کام آئے ہیں،ایک اور بھی رپورٹ آئی ہے کہ افغانستان کے اندر سے خطرناک اسلحہ جو امریکی فوج چھوڑ کر گئی وہ بھی دہشت گردوں کے ہاتھ لگا ہوا ہے ،اس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے اندر دہشتگردی کم ہو ، اگر افغانستان ہمارے ساتھ حقیقی معنوں میں تعاون کرتا ہے اوردہشت گردی پر قابو پالیا گیا تو پاکستان کے اندر بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔لاہور کی سیشن عدالت میں ایک اہم کیس زیر سماعت ہے ،شہبازشریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب ہرجانے کا کیس، اپریل 2017 میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک جلسے کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے اور مؤقف سے دستبردار ہونے کے بدلے میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔اس الزام کے جواب میں شہباز شریف نے جولائی 2017 میں لاہور کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف، جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور خود پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، ایک معزز سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عوامی خدمات کی وجہ سے انہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس سے قبل بھی شہباز شریف نے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں جاوید صادق کو مبینہ فرنٹ مین قرار دے کر اربوں روپے کمانے کے الزام پر معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر وہ اور اُن کی جماعت پاناما لیکس پر خاموش ہو جائیں تو حکمران جماعت اُنہیں خاموش کرانے کے لیے بڑی مالی پیشکش کر سکتی ہے اور اس دعوے کی مثال کے طور پر انہوں نے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر کیا۔