UrduPoint:
2025-04-22@14:40:34 GMT
ایران کو ٹرمپ کے ساتھ جوہری سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے،آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ڈیووس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2025ء)بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای ای)نے کہا ہے کہ ایران کو ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ اپنی جوہری سرگرمیوں پر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ شرقِ اوسط میں ایک اور فوجی تنازعے میں گھسیٹے جانے سے بچ سکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے ساڑھے چھ سال قبل ایک جوہری معاہدہ منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت اسلامی جمہوریہ کو اس کی جوہری سرگرمیوں پر سخت پابندیوں کے بدلے میں امریکی پابندیوں میں ریلیف دیا گیا تھا۔
اس وقت ایران کا تقریبا بم کے درجے کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ نئی بلندیوں پر جا رہا ہے۔بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے ڈیووس میں کہاکہ صدر ٹرمپ کے فیصلہ کرنے سے پہلے ایک معاہدہ موجود تھا جس پر وہ عمل نہیں کرنا چاہتے تھے۔(جاری ہے)
اب ہمیں یہ طے کرنا ہو گا کہ ہم بلاشبہ جنگ کے علاوہ اس معاملے سے کیسے نمٹتے ہیں۔
ہم مزید جنگیں نہیں چاہتے۔آئی اے ای اے کے سربراہ نے تصدیق کی کہ ایران انتہائی افزودہ یورینیم کی بڑی مقدار کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے۔گروسی نے کہاکہ ہم روس، چین اور یورپی ممالک کے ساتھ مشغول ہیں لیکن یہ سب کے لیے واضح ہے کہ امریکہ ناگزیر ہے۔ ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک مفاہمت تلاش کرنے کی ہے۔ اگلے چند ہفتوں کے لیے یہ ہمارا مشن ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )چین نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں اور بدلے میں انہیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے. چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے.(جاری ہے)
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف موثر اور متبادل اقدامات کرے گا . ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباﺅ ڈالا ہے اور انہیں جبراایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ باہمی ٹیرف مذاکرات کا نام دے رہے ہیں چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے. چین کایہ سخت موقف”بلومبرگ“کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے . یاد رہے کہ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ سے رابطہ کر کے اضافی کسٹم ٹیرف پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2 اپریل کو دنیا بھر کے دسیوں ممالک پر عائد تاریخی کسٹم ٹیرف کا نفاذ روک دیا تھا البتہ چین پر عائد ٹیرف برقرار رکھا تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے.