بھارتی عدالتیں جنسی زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بھارتی عدالتیں جنسی زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوگئیں۔
رپورٹس کے مطابق مودی سرکار کے دور میں بھارت کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں اپنے ہی محافظوں کے ہاتھوں لٹنے لگیں، بھارت میں خواتین مسلسل جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار ہو رہی ہیں، بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارت میں خواتین کے خلاف ریپ سب سے عام جرم ہے،نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی 2021 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں عصمت دری کے 31,677 کیسز درج ہوئے۔
اس میں کہا گیا کہ بھارتی پولیس اہلکار سنجے رائے کو خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، بھارت میں 31 سالہ ڈاکٹر سے زیادتی کے انسانیت سوز واقعے کے بعد نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں احتجاج کیا گیا۔
بھارتی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سنجے رائے کا جرم اتنا سنگین نہیں کہ اسے سزائے موت دی جائے، درندہ صفت سنجے رائے کو دی جانے والی سزا یہ بات ثابت کرتی ہے کہ بھارتی عدلیہ ایسے مجرموں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
سنجے رائے کے جرم کی تحقیقات اسی کے ادارے سے کروانا اسے ریلیف دینے کے برابر ہے
کیس کا فیصلہ سنانے والے جج انیربن داس کے مطابق، یہ ’مختلف کیس نہیں ہےجس پر مجرم کو سزائے موت دےدی جائے۔
جج انیربن داس کے ان ریمارکس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتی اعلیٰ عدلیہ کس قدر اخلاقی پستی کا شکار ہو چکی ہے۔
کلکتہ ریپ کیس سے قبل نربھیا ریپ کیس 2012 نے بھی بھارت کی ساکھ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد بھی بھارت میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے، خواتین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو بالخصوص بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی، ہلاکت اور پھر ان کا مذاق اڑانے پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت میں کے مطابق کا شکار
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی