پی ٹی آئی کا فرض ہے سیاسی استحکام میں حصہ لے: طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری —فائل فوٹو
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا فرض ہے سیاسی استحکام میں حصہ لے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں سیاسی استحکام رہے۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے معیشت اور عام آدمی کے لیے بات کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ ڈیل کا تاثر پی ٹی آئی کے لوگ آکر بناتے ہیں، ہم ایسی بات نہیں کرتے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کے ساتھ 7 رکنی کمیٹی بنائی ہے، اپوزیشن کو بھی کہتے ہیں آئیں مل کر چلتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدلیہ کا کام ہے کس کو رہا کرنا ہے اور کس کو نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری کہنا ہے کہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک ایسے دور سے گزر رہا جہاں بولنے اور سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے، وطن عزیر ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جس میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگا دی گئی ہیں۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ کون سا حصہ ہے وفاق کا جہاں استحکام ہے۔؟ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر کے نیچے ہیں، سالانہ 25 لاکھ نوجوان تعلیم مکمل کر کے مارکیٹ میں آتے ہیں اور نوکریاں نہیں ہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے حقائق پریشان کر دینے والے ہیں، ملک میں استحکام لانے کا حل یہ ہے کہ بند کمروں میں فیصلے بند ہوں، استحکام تب آئے گا جب حکمران وہ ہو جس کے پیچھے عوام کھڑے ہیں، اشرافیہ کو اپنے اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔