انسانی اسمگلنگ روکنے کیلئے20 سال بعد FIA ہیڈکوارٹر سے ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ایڈوائزری کے تحت 15 ممالک بشمول پاکستان اور آزاد کشمیر کے 9 شہروں اور 2 غیر ملکی ایئر لائنز کے مسافروں پر کڑی نگرانی کی ہدایات کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے20 سال بعد ایف آئی اے ہیڈکوارٹر سے ایڈوائزری جاری ہوئی ہے۔ایڈوائزری کے تحت 15 ممالک بشمول پاکستان اور آزاد کشمیر کے 9 شہروں اور 2 غیر ملکی ایئر لائنز کے مسافروں پر کڑی نگرانی کی ہدایات کی گئی ہے۔
9 شہروں میں منڈی بہاء الدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، شیخوپورہ اور بھمبر شامل ہیں۔ ایڈوائزری میں پہلی بار بیرون ملک کے15 سے40 سال عمر کے مسافروں پر نگرانی سخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سعودیہ، آذربائیجان، ایتھوپیا،سینگال، کینیا، روس، مصر جانے والےمسافروں کی چھان بین کاحکم دیا گیا ہے۔ لیبیا، ایران، موریطانیہ، عراق، ترکیے، قطر، کویت اور کرغزستان جانے والے مسافروں کی پروفائلنگ کاحکم بھی سامنے آیا ہے، غیر ملکی ایئر لائنز میں ایک خلیجی اور ایک افریقی ایئر لائن شامل ہے۔ ایڈوائزری جولائی تا دسمبر آئی بی ایم ایس کے ڈیٹابیس کے تجزیے سے تیار کی گئی ہے۔ ایف آئی اے اجلاس میں ملکوں کے وزٹ، سیاحت، مذہبی یا تعلیمی ویزوں پر مسافروں کی نقل و حرکت کا جائزہ لیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسافرں کے ریٹرن ٹکٹس، ہوٹل بکنگ سمیت تمام دستاویزات کی مکمل چھان بین کی جائے، وزٹ یا سیاحتی ویزوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دستاویز کی چھان بین کریں۔ مشکوک مسافروں اور ان کے سفری مقصد اور مالی انتظامات کیلئے انٹرویو کریں، مشکوک مسافروں کا تفصیلی ریکارڈ رکھیں، کسی بھی بےقائدگی کی فوری اطلاع دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی گئی ہے
پڑھیں:
بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
اسلام ٹائمز: بحرین کی سماجی و قانونی کارکن ابتسام الصیغ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں "جو" جیل میں پیش آنے والے واقعات کوئی اتفاقی حادثاتہ نہیں تھے، بلکہ یہ ایک ایسے قانونی بحران کا حصہ تھے، جس سے بحرین برسوں سے نبرد آزما ہے۔ انٹرویو: معصومہ فروزان
بحرین ایک ایسا ملک ہے، جو حالیہ برسوں میں شدید بین الاقوامی دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ یہ ملک خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبے نیز انفرادی آزادیوں اور سیاسی حقوق کے شعبوں میں شدید مسائل سے دوچار ہے۔ اس بحران کا سب سے واضح مظہر سیاسی قیدیوں کی صورت حال ہے، جو بحرین کی جیلوں بالخصوص" الجو" جیل میں برسوں سے دباؤ اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ ان مسائل نے نہ صرف بحرین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔
بحرین کی قانونی ایکٹیوسٹ اور ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے شدید ناقدین میں سے ایک "ابتسام الصیغ" نے "اسلام ٹائمز" کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے" الجو" جیل میں سیاسی قیدیوں کی نازک صورتحال پر ایک بار پھر تاکید کی ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے مشکل حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کا بحران صرف خاص مواقع پر ہی نہیں بلکہ مسلسل، خاص طور پر قیدیوں کے روزمرہ کے حالات میں جاری و ساری ہے۔
الصیغ نے حالیہ تعطیلات کے دوران خاص طور پر قیدیوں کے لیے مذہبی سہولیات کے میدان میں پیدا ہونے والے مسائل کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں، "جو" جیل میں، ہم نے قیدیوں کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے امکان کے حوالے سے جیل حکام کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے قیدیوں نے احتجاج کیا اور انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے باہمی رابطوں کے خاتمے، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور قیدیوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔
بحرین کی اس سماجی کارکن نے اصلاحی وعدوں کے میدان میں درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حکام نے قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے وعدے کیے ہیں، لیکن بعض سابق اہلکاروں کی شدید مزاحمت نے جیلوں کی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کی پیش رفت کو روک دیا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی اس سماجی کارکن نے اصلاحات کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حقیقی اصلاحات اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہیں، جب قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادہ ہو۔