اسلام آباد (خبر نگار) ایوان بالا کو وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور نے بتایا ہے کہ دفتر خارجہ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسروں کے حوالے سے قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ملک میں کھیلوں کی ترویج پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ دفتر خارجہ میں ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسروں کو واپس نہیں بھجوا رہے ہیں، اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ جس پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سول سروس ایکٹ میں ڈیپوٹیشن کی اجازت ہے اور اس میں وزیر اعظم کے اختیارات بھی ہوتے ہیں اور اجازت بھی دی جاتی ہیں، تاہم یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اس شخص کی سروسز کتنی ضروری ہیں، تاہم اس کو روٹین نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ان وجوہا ت کو دیکھنا ضروری ہے تاہم اس حوالے سے وزارت خارجہ کے افسران وضاحت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوالات کو ایوان بالا میں زیر بحث لانا چاہیے تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی ادارے کو کسی دوسرے ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور یہی ہمارے آئین کی منشا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ جو معاہدہ جرمنی کے ساتھ کیا گیا ہے وہ روس کے ساتھ بھی کیا جائے جس پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ بیرون ممالک کے ساتھ تمام معاہدے باہمی رضامندی کے ساتھ ہوتے  ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی جانب سے رضامندی ظاہر کردی ہے اور اب دوسری جانب سے جواب کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے قانون میں بھی تبدیلی کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ دوہری شہریت کا میکنزم  اس وقت22ممالک کے ساتھ چل رہا ہے۔ سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ افسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت ایسے افراد کو چیئرمین مقرر کرتی ہے جو فٹ بال کو جانتے بھی نہیں ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ حکومت اپنے کھیلوں میں لگی ہوئی ہے ان کو فٹ بال کا کیا پتہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اولمپک ایسوسی ایشن فعال نہیں ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے کھیل کو اگر یہیں تک محدود رکھیں تو بہتر ہوگا۔ سینیٹر سرمد علی کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور نے کہاکہ ہاکی کے معاملات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ ہاکی کا کھیل وزیر اعظم کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ایوان بالا میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم کے ریمارکس پر پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا۔ وزیر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اور وفاقی وزیر مواصلات نے ارکان سے معذرت طلب کر لی ۔منگل کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر کی جانب سے ایم 6موٹر وے کی تاخیر کے حوالے سے ضمنی سوال کے جواب میں تمام سیاسی جماعتوں کو تاخیر کا ذمہ دار قرار دینے کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کی خاتون سینیٹر نے کہاکہ بلوچستان کی شاہراہوں کی تعمیر میں بہت زیادہ سستی دکھائی جارہی ہے، نئی سڑک کی تجویز ہے اس کا حال بھی ایم 6موٹر وے کی طرح نہ ہوجائے جس پر وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے کہاکہ بتایا جائے کہ کون کون سی حکومتیں برسر اقتدار رہی اور کیا اس میں پیپلز پارٹی شامل نہیں تھی، وہ اپنے 5سال، پی ٹی آئی 4سال اور مسلم لیگ ن 5سالوںکا حساب دے، میں تو اپنے 6ماہ کا حساب دے سکتا ہوں۔ اگر پیپلز پارٹی کو ملک کی ترقی کا خیال ہوتا تو اس سڑک کو تعمیر کر لیتے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے مگر ان کی شنوائی نہیں ہو رہی‘ ہم اصولوی طور پر اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں پارٹی کے مسئلہ پر سب کی بات سننی چاہئے۔ سینیٹر رانا محمود الحسن کے ضمنی سوال کاجواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے کہاکہ اس وقت این ایچ اے کے پاس 150کے قریب منصوبے ہیں اور جس رکن کو بھی مسئلہ ہوں تو وہ رابطہ کرے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایم ون کی حالت خراب ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی راناتنویر نے بتایا کہ بیرون ممالک پاکستانی چاول کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ ملے گا۔ سینیٹر سرمد علی کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ چاول کی برآمدات کے حوالے سے جو تفصیلات پیش کی گئی ہیں وہ درست نہیں ہیں۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پی آئی اے کے پیرس آپریشن کے موقع پر افسروں کے ساتھ اہل خانہ کے جانے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہاکہ ملتان کا بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اسلام آباد کیلئے پروازیں بند کردی گئی ہیں۔ ایوان بالا کو وفاقی وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت دریائے سندھ پر کوئی کینال یا بیراج تعمیر نہیں کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ چولستان کینال دریائے ستلج پر تعمیر ہورہا ہے اور پنجاب حکومت اپنے حصے کے پانی سے چولستان کے منصوبے کو چلائے گی۔ تحریک التوا پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل تحریک التوا پر بات کرتے ہوئے محرک سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ وفاقی حکومت صوبوں سے مشاورت کئے بغیر دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے  منصوبے پر عمل پیرا ہے اور اس پر عوام کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر سندھ نے واضح طور پر اعتراض کیا ہے کہ یہ جو چھ کینال بنا رہے ہیں اس کا مقصد چولستان کو ہریالی میں تبدیل کرنے کیلئے پانی کا رخ موڑا جارہا ہے‘ سندھ کا پانی روکا جا رہا ہے۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ اگر پانی زیادہ ہے تو نہریں بنانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر ارسا کے ریکارڈ کے مطابق ملک میں پانی کی قلت ہے اور اس سے سب سے زیادہ بلوچستان متاثر ہوتا ہے۔  لگتا ہے کہ بلوچستان کا باقی ماندہ پانی بھی لے جانے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم تو خشک سالی کا شکار ہوتے ہیں۔ سینیٹر سیف اللہ دھاریجو نے کہاکہ سندھ کے کئی اضلاع میں پانی کی شدید قلت ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پانی سندھ سے جاتا ہے اور اگر سندھ کے  بیراج میں پانی مقررہ مقدار سے زیادہ نہ ہو تو پانی بلوچستان نہیں جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ 1991میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ ہوتا ہے جسے مشترکہ مفادات کونسل بھی منظور کرتی ہے اس کے تحت صوبوں کے پانی کی تقسیم کا فارمولا طے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہر صو بے کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کا استعمال اپنی ضرورت کے مطابق کرے تاہم کسی کو بھی اپنے حق سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پنجاب نے اپنے حصے کے نہروں سے مزید نہریں نکالی ہیں تو یہ کوئی جرم نہیں ہے۔  سینیٹر پونجھو بھیل نے کہاکہ دریائے سندھ پر 6کینال کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کو کم پانی مل رہا ہے۔ سینیٹر جان بلیدی نے کہاکہ سندھ کا پانی کسی صورت چوری نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں اس پر فیصلہ نہیں ہوتا اس پر عمل درآمد نہیں ہونا چاہیے۔ سینیٹر دوست علی جیسر نے کہاکہ سندھ اسمبلی نے پانی کے حوالے سے قرارداد منظور کیا تھا مگر اس کی کوئی بھی بات نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا ایک صوبہ ان حالات میں ناراض ہورہا ہے۔ وفاقی حکومت ان کینال کی منصوبہ بندی ختم کرے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے اور ہم اس کی تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں پانی کی شدید کمی واقع ہورہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ 2030تک پاکستان میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک میں ڈیمز بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے تحریک التو کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ دریائے سندھ کے اوپر نہ تو کوئی ڈیم بن رہا ہے نہ ہی کوئی کینال بن رہا ہے اور نہ ہی کوئی بیراج بن رہی ہے۔ اس موقع پر سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ جو بتایا جارہا ہے اس میں بہت زیادہ تضادات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے دو صوبوں میں پانی کی شدید قلت چل رہی ہے جبکہ ایک صوبہ نئے کینال بنا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ جن کو بھی اعتراضات ہوں ان کے اعتراضات دور کرنے کیلئے تیار ہیں اور مل بیٹھ کر معاملہ حل کرسکتے ہیں۔ سینٹ اجلاس بعدازاں جمعہ دن ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور انہوں نے کہاکہ ہم میں پانی کی شدید جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ سندھ دریائے سندھ انہوںنے کہا پیپلز پارٹی کے حوالے سے نے کہاکہ اس ضمنی سوال ہے اور اس کیا جائے کے ساتھ ملک میں ہوتا ہے نہیں کر رہی ہے رہا ہے

پڑھیں:

ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش

جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے کہا ہے کہ عوام ضروری سیاسی اصلاحات اور شیخ حسینہ واجد کے ٹرائل تک ہم انتخابات کو قبول نہیں کریں گے۔

جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات سے قبل ضروری ہے کہ ضروری سیاسی اصلاحات ہوں اور شیخ حسینہ واجد کا ٹرائل بھی کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے تحفظات سامنے آگئے

انہوں نے عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس سے مطالبہ کیاکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے۔

انہوں نے ہندوستان کے ساتھ باہمی احترام، مساوات اور اچھی ہمسائیگی پر مبنی سفارتی تعلقات کو برقرار رکھنے پر بھی زور دیا۔ اور کہاکہ اگر ہم خوشحال ہوتے ہیں تو ہمارے پڑوسیوں کو بھی فائدہ ہوگا لیکن اگر ہماری بھلائی پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے، تو ہندوستان کو یہ ضرور پوچھنا چاہیے کہ کیا ان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ڈاکٹر شفیق نے کہاکہ اگرچہ فسطائیت زوال پذیر ہے لیکن کچھ بیمار سیاست دان بھتہ خوری اور جائیدادوں پر قبضے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے عہد کیا کہ اگر جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو خواتین کو عزت، تحفظ اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

ڈاکٹر شفیق نے کہاکہ ہم حامی اور مخالف کی تقسیم سے آزاد ملک چاہتے ہیں، ہم اقلیت اور اکثریت کے تصور کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ یہ بیان بازی طویل عرصے سے ہم پر ظلم کرنے کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے، اب مرد اور خواتین یکساں مل کر اس قوم کی تعمیر میں مدد کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے گا، لاکھوں لوگ اب کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی جانیں قربان کریں گے، لیکن ملک کی خودمختاری نہیں۔

انہوں نے خطے میں بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے لال مینار ہٹ میں ایک زرعی یونیورسٹی اور مقامی ہوائی اڈے کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟

جماعت اسلامی کے زیراہتمام ریلی میں لال مینار ہٹ اور آس پاس کے اضلاع سے ان کے چاہنے والے جلوسوں کی شکل میں داخل ہوئے، جس سے ایک ماحول بن گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنگلہ دیش پاکستان ٹرائل جماعت اسلامی شیخ حسینہ واجد ضروری اصلاحات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • سندھ کا پانی پنجاب نہیں لے سکتا: عظمیٰ بخاری
  • سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات ادا نہ کرنیکا الزام
  • آصف زرداری سندھ کا پانی بیچنے کے بعد اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، عمر ایوب
  • سندھ کے حصے کے پانی کا ایک قطرہ بھی کم نہیں ہونے دیں گے، وفاقی وزیر
  • کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ورلڈ بنک گروپ، آئی ایم ایف کے موسم بہار 2025 اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا روانہ