آرمی چیف نے وزیراعظم کو بیرسٹر گوہر کے ساتھ ملاقات سے آگاہ کیا: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے کیا بات چیت ہوئی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا ہے۔ اپنے بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے پہلے ایک بیان دیا بعد میں دوسرا، ان کی آرمی چیف سے کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بیرسٹر گوہر اور آرمی چیف کی ملاقات کا علم ہے اور آرمی چیف نے بیرسٹر گوہر سے ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ 16 جنوری کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے پشاور میں ملاقات کی تصدیق کی تھی۔ اس سے قبل بیرسٹر گوہر آرمی چیف سے ملاقات کی مسلسل تردید کر رہے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر آرمی چیف سے
پڑھیں:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا، لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔ بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے، جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔