سپریم کورٹ پہلے 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیسز کا فیصلہ کرے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا گیا ہے، بہتر ہوگا کہ سپریم کورٹ پہلے 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیسز کا فیصلہ کر لے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہاکہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا کیس مقرر تھا اور اب اس میں 11فروری کی تاریخ دی گئی ہے، پی ٹی آئی نے آئین اور قانون کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات 3مارچ کو عوام کے سامنے کرائے تھے اور 7مارچ کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے مگر ابھی تک الیکشن کمیشن کی جانب سے سرٹیفیکیٹ نہیں ملا ہے مگر ہمارے بعد مختصر مدت میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے والی سیاسی جماعتوں کو سرٹیفیکیٹس مل گئے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کچھ آئینی اور قانونی سوال اٹھائے تھے جن کا جواب دیدیا گیا مگر بعد میں پتہ چلا کہ کچھ افراد کی جانب سے بھی اعتراضات عائد کئے گئے ہیں اس کا بھی جواب دے دیا جائے، ہم امید کرتے ہیں کہ اگلی سماعت کے بعد ہمیں سرٹیفیکیٹ مل جائے گی۔
بیریسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ہمارا سامان لے گئی، ہم نے نیو الیکشن کمیشن کو درخواست دی جس پر الیکشن کمیشن نے کہاکہ اس معاملے پر عدالت جائیں اور ہم نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل الیکشن کمیشن
پڑھیں:
چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروادیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے ٹرانسفر سے پہلے یکم فروری کو چیف جسٹس سے رائے طلب کی گئی تھی، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے ججز ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون نے یکم فروری کو چیف جسٹس کی رضامندی طلب کی تھی، چیف جسٹس نے اسی روز ججز ٹرانسفر پر رضامندی کا جواب بھیجا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔
سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نیاز محمد کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ہے۔
گندم کی فصل میں حصہ کم ملنے پر بیوی نے تشدد کر کے شوہر کو قتل کردیا
مزید :