غیرقانونی کنکشنز کاٹنے پر علاقہ مکینوں کا کےالیکٹرک عملے پر تشدد
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی کے علاقوں اے بی سینیا لائن اور لائنز ایریا میں بجلی کے غیر قانونی کنکشنز کاٹنے کے دوران علاقہ مکینوں نے کے الیکٹرک کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے دوران 4 ملازمین زخمی ہوگئے۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق اس علاقے میں نادہندگان پر بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 27 کروڑ روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔
حملہ کرنے والے بجلی چوری میں ملوث ہیں، تشدد کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا گیا ہے۔
ترجمان کےالیکٹرک کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والوں کیخلاف قانونی کی جائے گی۔
لائنز ایریا اے بی سینیا لائن میں بجلی کے غیر قانونی کنکشن کاٹنا مہنگا پڑ گیا، مشتعل ہجوم نے کےالیکٹرک عملے کو گھیر کر تشدد اور پتھراؤ کیا جس سے کےالیکٹرک چار ملازمین زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق واقعہ جی آر او فلیٹس کے قریب پیش آیا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر کشیدگی پر قابو پایا۔
دوسری جانب کےالیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں نادہندگان پر بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 27 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عملے پر تشدد کرنے والوں کیخلاف مقدمات درج کرائے جائیں گے، کنڈا مافیا کیخلاف بھرپور کارروائی جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
خواتین پر تشدد کیخلاف عالمی اتحاد ’’آل اِن‘‘ قائم
برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا ہے کہ اگر خواتین سڑکوں پر محفوظ نہیں تو وہ روزگار کے حصول کے لیے گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں اور اگر وہ گھر پر تشدد سے محفوظ نہیں تو وہ اپنے خاندان کے لیے نئے مواقع تلاش نہیں کر سکیں گی۔
ایویٹ کوپر نے کہا کہ اس سلسلے میں What Works to Prevent Violence نامی تنظیم کام کر رہی ہے، اس تنظیم کی تحقیق سے پاکستان میں ایک صوبے کے 160 اسکولوں میں تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
انھوں نے یہ باتیں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے عالمی اتحاد کے قیام کی تقریب سے لندن میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
خواتین پر تشدد کے خلاف آل اِن نامی ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا گیا ہے جس کے بنیاد گزاروں میں برطانیہ، فورڈ فاؤنڈیشن اور Wellspring فاؤنڈیشن شامل ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو کبھی معمول کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ یہ تشدد نہ صرف ان کی زندگیوں کو بلکہ خاندانی نظام کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے جس سے مردوں اور لڑکوں کی زندگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تنازعات اور جنگوں کے دوران خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے مزید یہ کہ نئی ٹیکنالوجی کو خواتین پر تشدد اور ہراسانی کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں پچھلے سال ہر آٹھ میں سے ایک عورت کو گھر میں تشدد یا جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔