رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین حماس کے حسن سلوک کی گواہ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں اسرائیل کی 15 ماہ سے جاری جارحیت تھم گئی ہے، معاہدے کے مطابق اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔
حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی اسرائیلی خواتین نے رہا ہونے کے بعد حماس کے حسن سلوک کی گواہی دی ہے، حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین میں 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایملی دماری اور 31 سالہ ڈورون اسٹائن بریچر شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد 630 امدادی ٹرک غزہ میں داخل
اسرائیلی میڈیا نے مطابق رہا ہونے والی اسرائیلی قیدیوں کے بیانات کے وہ حصے نشر کیے ہیں جن کو نشر کرنے کی اسرائیلی حکومت نے اجازت دی ہے، رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کے مطابق انہیں رہا کیے جانے سے چند گھنٹے قبل ہی رہائی کے بارے میں بتای دیا گیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا نے رہا ہونے والی قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان خواتین قیدیوں کو قید میں اکیلے نہیں رکھا گیا اور انہیں غزہ میں مختلف مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا، انہیں 15 ماہ کی قید میں زیادہ عرصہ زیرزمین رکھا گیا، اس دوران ضرورت پڑنے پر حماس کے اہلکاروں نے انہیں ادویات بھی فراہم کیں۔
اسرائیلی خواتین نے بتایا کہ حماس نے اسرائیلی خواتین کو ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں تک بھی رسائی دی اور انہیں ان کی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں کی خبریں بھی دیکھنے دیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی سے صرف چند منٹ پہلے، غزہ کا گھرانہ اپنے پیاروں سے محروم ہوگیا
خیال رہے کہ غزہ میں 19 جنوری سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے جس میں حماس کی جانب سے مجموعی طور پر 30 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جبکہ اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے حماس نے اسرائیل پر سرپرائز حملہ کر کے اس کے کئی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا تھا، اسرائیل کی جارحیت سے غزہ میں 46 ہزار 600 سے زیادہ فلسطینی شہری شہید ہوئے۔
اسرائیل نے60 فیصد عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے جس میں غزہ شہر کو سب سے زیادہ تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تباہ ہونے والی عمارتوں میں غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ رہائشی یونٹ شامل ہیں، جن میں سے 160،000 تباہ ہوئے اور مزید 276،000 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست جاری کردی
جنگ سے پہلے غزہ کی 22 لاکھ آبادی میں سے زیادہ تر اس کے چار اہم شہروں جنوب میں رفح اور خان یونس، مرکز میں دیر البلاح اور غزہ شہر میں رہتے تھے جو 775000 افراد کا گھر تھا لیکن اب تقریباً پوری آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل جنگ بندی غزہ فلسطین قیدی معاہدہ یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین معاہدہ یرغمالی اسرائیلی خواتین سے زیادہ کو رہا رہا کی
پڑھیں:
8 مسلم ممالک کی اسرائیلی فوج کے یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر حملے کی سخت مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک نے مشرقی یروشلم میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ مشترکہ بیان پاکستان، مصر، انڈونیشیا، اردن، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے جاری کیا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں یو این آر ڈبلیو اے کا کردار انتہائی اہم ہے، ادارہ عشروں سے لاکھوں فلسطینیوں کو تحفظ، صحت، تعلیم اور ہنگامی امداد فراہم کر رہا ہے اور جنرل اسمبلی کی جانب سے اس کے مینڈیٹ میں مزید تین سال کی توسیع دنیا کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
وزرائے خارجہ نے مشرقی یروشلم کے شیخ جراح محلے میں یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے کو ناقابلِ قبول اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر کی حرمت پامال کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ کارروائی 22 اکتوبر 2025 کے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کے کام میں رکاوٹ ڈالنے سے منع کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے اسکول اور طبی مراکز پناہ گزینوں کے لیے زندگی کی آخری امید ہیں اور کسی متبادل ادارے کے پاس اس انفرااسٹرکچر اور مہارت کی صلاحیت موجود نہیں، لہٰذا ادارے کی کمزوری پورے خطے میں سنگین سماجی و سیاسی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
وزرائے خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ کو پائیدار اور مضبوط بنایا جائے، کیونکہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے بغیر مسئلے کا منصفانہ اور دیرپا حل ممکن نہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔