فلسطینی مجاہدین نے نیتن یاہو کو جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا ہے، معروف عرب تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار اور اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر فلسطینی مجاہدین کی استقامت اور شجاعت نہ ہوتی تو نیتن یاہو کبھی بھی جنگ بندی معاہدہ قبول نہ کرتا اور اسرائیلی فوج کے بھاری جانی نقصان نے جنگ بندی ممکن بنائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف عرب تجزیہ کار اور اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے خطے کے تازہ ترین حالات کے بارے میں اپنے کالم میں لکھا: "القسام بٹالینز (حماس کا ملٹری ونگ) کے مجاہدین نے نہ صرف جنگ میں فتح حاصل کی بلکہ صیہونیوں پر بھی کاری ضربیں لگا کر ان کے حوصلے پست کر دیے اور جنگ بندی معاہدے کے بعد سینکڑوں مجاہدین نے غزہ میں طاقت کا مظاہرہ کر کے نہ صرف بنجمن نیتن یاہو بلکہ پوری دنیا کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ القسام بریگیڈز کے مجاہدین سبز رنگ کے انتہائی خوبصورت یونیفارم کے ساتھ بندوقیں اٹھائے سرنگوں سے باہر نکلے اور دنیا والوں کو اپنی طاقت دکھائی۔ یہ ایسے وقت ہوا ہے جب گذشتہ 15 ماہ سے بنجمن نیتن یاہو یہ دعوی کرتا آیا ہے کہ اس نے القسام بٹالینز کو ختم کر دیا ہے۔" عبدالباری عطوان نے مغربی کنارے کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنے کالم میں مزید لکھا: "مغربی کنارے میں اسلامی مزاحمتی سرگرمیاں اور شہادت پسندانہ کاروائیوں میں اضافہ اور جنگ بندی کے پہلے دن ہی غاصب صیہونیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمت مختلف محاذوں پر سرگرم عمل ہے۔ جس نے نیتن یاہو کو جنگ بندی پر مجبور کیا وہ ڈونلڈ ٹرمپ نہیں بلکہ القسام بٹالینز، القدس بریگیڈز اور شہدائے الاقصی بٹالینز کے بہادر مجاہدین تھے۔ انہوں نے صیہونی فوج کو شدید جانی نقصان پہنچایا اور اسے غزہ، مغربی کنارے اور جنوبی لبنان میں تھکا دیا۔"
معروف عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان اپنے کالم میں مزید لکھتے ہیں: "نیتن یاہو کو شکست ہوئی ہے اور وہ اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کر پایا۔ اس کے اہداف غزہ میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کا مکمل خاتمہ، تمام فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنا اور وہاں یہودی بستیاں تعمیر کرنے پر مشتمل تھے۔ لہذا اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے سے پہلے نیتن یاہو اقتدار میں باقی رہنے کی ہوس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرے۔ لیکن اگر اس نے ایسا کر بھی دیا تب بھی وہ نئی جنگ میں ہر گز وہ اہداف حاصل نہیں کر پائے گا جو گذشتہ 15 ماہ کی جنگ میں حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے جنگ دوبارہ شروع کرنے کی ہر کوشش کا جواب غزہ، مغربی کنارے، یمن اور حتی شاید لبنان اور عراق سے دیا جائے گا۔" وہ اپنے کالم کے آخر میں لکھتے ہیں: "ہمارے لوگ غزہ کی پٹی میں اسلامی مزاحمتی گروہوں خاص طور پر القسام بٹالینز کی کامیابی اور القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کی واپسی کا جشن منا رہے ہیں۔ ہم اس فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور یمن کے علاوہ کسی بھی عرب حکومت کا شکریہ ادا نہیں کرتے۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ القسام بٹالینز کسی بھی ممکنہ نئی جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہے اور انتہائی طاقتور بھی ہے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو اپنے کالم تجزیہ کار اس بات
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کردی۔
ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
عہدیدار کے مطابق اس تجویز میں پانچ سے سات سال کی جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہے۔
اس حوالے سے حماس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ رہا ہے جس میں سیاسی کونسل کے سربراہ محمد درویش اور مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیّہ شامل ہوں گے۔
گزشتہ ماہ جنگ بندی اس وقت ناکام ہوئی تھی جب اسرائیل نے دوبارہ غزہ پر بمباری شروع کر دی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اس ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اسرائیل کی جانب سے تاحال ثالثوں کی نئی تجویز پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چند روز قبل حماس نے اسرائیل کی اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بدلے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ حماس کی مکمل تباہی اور تمام یرغمالیوں کی واپسی سے قبل جنگ ختم نہیں کریں گے جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی سے قبل جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی چاہتی ہے۔
فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی حکومت کسی ایسی فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے پر تیار ہے جس پر قومی اور علاقائی سطح پر اتفاق ہو، خواہ وہ مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی ہو یا کوئی نیا انتظامی ادارہ۔
تاہم نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی آئندہ حکومت میں فلسطینی اتھارٹی کا کوئی کردار نہیں ہوگا جو 2007 سے غزہ پر حکمرانی سے باہر ہے۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس مرحلے پر کسی کامیابی کی پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے، لیکن موجودہ ثالثی کوشش “سنجیدہ” ہے اور حماس نے “غیر معمولی لچک” کا مظاہرہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار 700 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت معصوم نہتے خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری جانب قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے خاندانوں سمیت رفاہ بارڈر کے قریب واقع مصری شہر العریش منتقل ہو جائیں۔ یہ عملہ غزہ سے زخمیوں کے مصر کے اسپتالوں میں علاج اور انسانی امداد کی ترسیل کے انتظامات میں مصروف تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم