سینئر سیاستدان مصطفی نواز کھوکھر کا تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سینئر سیاستدان مصطفی نواز کھوکھر کا تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر اور بلاول بھٹو زرداری کے سابق ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب سمیت تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی نواز کھوکھر نے تحریک تحفظ آئین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بہت لمبی نشست رہی، ملک کے حالات اور وطن عزیز کو جن بحرانوں کا سامنا ہے، ان تمام معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چاہے دہشت گردی ہو یا معیشت اور ملکی سالمیت ہو مل کر ساتھ چلنا ہو گا، جس قدر ملک میں بحران ہے اس کی قیمت عوام ادا کر رہے ہیں، پچھلے سال ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ملک کو سیاسی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، موجودہ حکومت نے یہ بحران بڑھانے کے لیے اپنا کندھا فراہم کیا، دور حاضر میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔مصطفی نواز کھوکھر نے اس موقع پرتحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ملک میں قانون اور آئین کی بحالی کا ایجنڈا ہونا چاہیے، اس وسیع تر مفاد میں سول سوسائٹی سمیت سب شامل ہو جائیں گے۔سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ چند اور سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں، اس کے بعد ایجنڈا بنا کر جدوجہد کا آغاز کریں گے، اس ملک سے تمام بحرانوں کو رخصت کرنے کے لیے کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی طے ہو گا کہ بند کمروں میں اس ملک کے فیصلے ہوں گے یا پھرعوام کے ووٹ سے ہوں گے۔
یاد رہے کہ مصطفی نواز کھوکھر نے 2022 میں سینیٹ سے استعفے کے بعد پی پی پی سے بھی علیحدگی اختیار کرلی تھی اور اس سے قبل چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان کی حیثیت سے بھی مستعفی ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان مصطفی نواز کھوکھر نے کا اعلان کہا کہ
پڑھیں:
دو اتحادی جماعتوںکی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میں پاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی)
ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ، 10ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب میںپانی پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے (نون لیگ)
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے ۔کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے ۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ۔انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے ، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔