حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جائزہ لے کر جواب تیار کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد ان کا باقاعدہ جواب تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے گا یا نہیں اس کا تعین حکومتی سب کمیٹی کرے گی، کمیٹی کا اجلاس کل بھی ہوگا۔ اس حوالے سے حکومتی مذکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن سمیت دیگر مطالبات پر 7 روز میں تفصیلی جواب دیں گے تاہم جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر چیمبر میں منعقد ہوا، جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، علیم خان، سالک حسین، سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، ڈاکٹر فاروق ستار، اعجاز الحق، خالد مگسی شریک ہوئے۔پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے ایک ایک نکتے پر کمیٹی کو بریفنگ دی جبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس کل بھی جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج کی میٹنگ بہت اچھی رہی، آج کے اجلاس میں تحریک انصاف کے مطالبات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، ہماری میٹنگ کل اور اگلے دن بھی جاری رہیں گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس معاملے پر مشاورت جاری ہے، کل بھی ہماری اسی حوالے سے میٹنگ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنا کام کررہے ہیں، جب ہمارا کام مکمل ہو جائے گا تو آپ کو پتہ چل جائے گا، آج کمیٹی کے اجلاس میں ساتوں جماعتوں کے نمائندے موجود تھے، اجلاس میں بڑی سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ انشا اللہ سیون ورکنگ ڈے پورے ہوں گے تو مذاکراتی کمیٹی کا چوتھا دور منعقد ہوگا، ہمارے نزدیک تو جب تیسرا ختم ہوا تھا تو چوتھا اجلاس طے ہو گیا تھا، حکومتی لیگل کمیٹی نے ابھی کوئی رائے نہیں دی، پاکستان تحریک انصاف کے مسودے کو پڑھا ہے، اس پر کوئی رائے قائم نہیں ہوئی۔
حکومتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سب کمیٹی بنائی ہے، جو پی ٹی آئی کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کا جائزہ لے رہی ہے، یہ سب کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کرے گی، اپوزیشن سے ہونے والے آئندہ مذاکرات میں ہم پی ٹی آئی کے مطالبات پر حکومتی مقف دیں گے۔صحافی نے سوال کیا کہ بیرسٹر گوہر نے کہا ہے 7 روز میں جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دیا تو مذاکرات نہیں کریں گے، جس کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے، وہ جو کہتے ہیں وہ کریں لیکن ہم جواب تحریری طور پر انہیں دے دیں گے، حکومت جوڈیشل کمیشن تشکیل دے گی یا نہیں، یہ ہمارے جواب سے معلوم ہوگا۔
مذاکرات میں شامل حکومتی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں کیا بات ہوئی اس بارے نہیں بتا سکتا، مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے میڈیا پر بات نہ کی جائے، مذاکرات کے چوتھے دور کی تیاری کررہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جواب تیار

پڑھیں:

سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس مقرر نہ ہوسکا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، ڈائری نمبر بھی لگ چکا ہے، سماعت کا کوئی علم نہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کیس مقرر نہ ہونے پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے، جہاں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر دائری نمبر لگ چکا ہے۔

میڈیا کے نمائندوں گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 2 دن پہلے ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی، چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی، پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اُس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔

عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں ۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں۔ ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے، عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔

انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، پی ڈی ایم حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔
مزیدپڑھیں:باکس آفس پر ناکام فلم ”سکندر“کےحذف شدہ منظر نے شائقین کو چونکا دیا

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • نہروں کا مسئلہ رانا ثناکا شرجیل پھر رابطہ ‘ اسحاق دار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ 
  • وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث