نہریں نکالنے کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مرکزی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ نہریں نکالنے کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں شیر ی رحمان نے کہا کہ منصوبے سے سندھ کی زمینیں بنجر ہو جائیں گی، پانی کی تقسیم پہلے ہی 1991ء کے معاہدے کے تحت نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہا کہ کسی صوبے نے نئی نہروں کی منظوری نہیں دی، معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے، غلط بیانی نہ کی جائے، نہریں نکالنے کے معاملے پر کسی نے رضا مندی نہیں دی ہے۔
پی پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ اگر کوئی مجبوری ہے، کوئی معاہدہ کر لیا ہے، تو کم از کم ہمیں بتایا تو جائے، ہم بھی پاکستانی ہیں، ہم پاکستان کے مفاد کیخلاف نہیں جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کےلیے خط لکھ چکے ہیں، اب تک اجلاس نہیں بلایا گیا۔
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ سی سی آئی بلائیں، تحفظات دور کریں، بتائیں کہ کارپوریٹ فارمنگ کےلیے پانی کہاں سے آئے گا؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن
فائل فوٹوسندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنا متنازع معاملہ ہے، معاملہ سیریس ہوچکا ہے، وزیراعظم فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو کئی خط لکھے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، مگر اجلاس نہِیں بلایا گیا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ سندھ اپنے ماہرین لانے کو تیار ہے، وفاق اپنے ماہرین لے آئے، ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے لیڈر بھی پوچھ رہے ہیں کہ چولستان نہر کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے، سیلاب کے برسوں کے علاوہ ہر سال سندھ کو ربیع اور خریف کے موسم میں کم پانی کیوں ملا؟۔
سندھ کے سینئر وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سن اکیانوے کے معاہدے پر اعتراضات ہیں، مگر پھر بھی ہمیں کم از کم اس معاہدے کے تحت ہی پانی دیا جائے۔