فوٹو: اسکرین گریب

سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے عوام پر تھوپے جا رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے ایجنڈے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت بچانے کی اشد ضرورت ہے، موجودہ حکومت نے بحران کو بڑھانے میں کندھا استعمال کیا۔ 

آئینی ترمیم سے متعلق مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی ممکنہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ پبلک کرنے، عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی درخواست پر سماعت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوریت کی بحالی ایجنڈا ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو اپنے ایجنڈے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اگلے چند دنوں میں اپوزیشن ایجنڈا طے کرنے کا مشاورتی اجلاس ہوگا، ایک بڑا ایجنڈا بنا کر ملک کو بحرانوں سے نکالا جائے گا۔

ایک ایجنڈا ہے ملک میں آئین کی بحالی ہو، عمر ایوب

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہم سب کا ایک ایجنڈا ہے کہ ملک میں آئین کی بحالی ہو، جلد اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کا اتفاق ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دریائے سندھ کے سیدھے ہاتھ افراتفری ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالات سنگین ہو چکے ہیں، مہنگائی اور غربت عروج پر پہنچ چکی ہے، ملک سے 14 ارب ڈالر باہر جاچکے ہیں۔

عدالتیں اپاہج ہو رہی ہیں اور یہ تباہ کن ہے، اسد قیصر

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پوری قوم اپنے آئینی حقوق کےلیے کھڑی ہو جائے۔ 1973 کا آئین پاکستان کے لیے اہم کارنامہ تھا، 26ویں آئینی ترمیم نے آئین کو تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالتیں اپاہج ہو رہی ہیں اور یہ تباہ کن ہے، مزدور کسان اور سیاسی قیادت کو اکٹھے کرنے جا رہے ہیں۔ جو اس وقت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں چل رہا یے انتہائی تشویشناک ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر پراکسی وار شروع ہو گئی تو خدانخواستہ کہاں جائیں گے؟

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ نواز کھوکھر

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔

فیصلے میں  یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اکادمی ادبیات کا اندھا یدھ
  • کینال ویو کوآپریٹو سوسائٹی  کا اجلاس ،ایجنڈا منظور
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، آنے والے دنوں میں بجلی مزید سستی ہوگی، اعظم تارڑ
  • لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
  • ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • کسان اتحاد کی آئندہ سال گندم کی کاشت نہ کرنے کی دھمکی
  • اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو،کسانوں کو گندم کا ریٹ نہیں مل رہا؛ سربراہ کسان اتحاد
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال
  • 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
  • رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینالز کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق