وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ صبح صبح اچانک دوروں پر نکل پڑے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ڈومیسائل آفس کے دورے کے دوران وزیر اعلی مراد علی شاہ نے ڈومیسائل کے اجرا کے منتظر نوجوانوں سے ملاقات کی۔ معلوم ہوا کہ ان کے ڈومیسائل کی پروسیسنگ مکمل ہو چکی تھی لیکن وہ غیر حاضر اسسٹنٹ کمشنر کے دستخط کا انتظار کر رہے تھے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ صبح صبح اچانک دوروں پر نکل پڑے، وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار کے ہمراہ کیماڑی میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر اور رسالہ ماڈل پولیس اسٹیشن کے اچانک دوروں کے دوروان غیر حاضری پر دو اسسٹنٹ کمشنرز اور ایک مختیارکار کو معطل جبکہ دفتر کے معاملات کی بریفنگ دینے میں ناکامی پر ایک سب رجسٹرار کے تبادلے کا حکم دے دیا۔ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ شہریوں کی حفاظت اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بنائے۔ ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں وزیر اعلی نے دیکھا کہ کئی افسر غیر حاضر تھے جبکہ سائلین مدد کے انتظار میں کھڑے تھے۔ تحقیقات پر پتہ چلا کہ اسسٹنٹ کمشنر (ریونیو) نواز کلوڑ، اسسٹنٹ کمشنر ماڑی پور محمد یاسین اور مختیارکار میر محمد نواز تالپور ڈیوٹی پر آئے ہی نہیں تھے۔
ڈومیسائل آفس کے دورے کے دوران وزیر اعلی مراد علی شاہ نے ڈومیسائل کے اجرا کے منتظر نوجوانوں سے ملاقات کی۔ معلوم ہوا کہ ان کے ڈومیسائل کی پروسیسنگ مکمل ہو چکی تھی لیکن وہ غیر حاضر اسسٹنٹ کمشنر کے دستخط کا انتظار کر رہے تھے۔ وزیر اعلی نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ ان کی خدمات معطل کی جائیں جس پر چیف سیکریٹری نے فوری طور پر معطلی کے احکامات جاری کر دیئے۔ وزیراعلی سندھ نے گڈاپ ٹاؤن سب رجسٹرار 2 کے دفتر کا بھی معائنہ کیا۔ ڈیوٹی پر موجود سب رجسٹرار عبدالنبی لاشاری وزیراعلی کو اپنے دفتر کے معاملات کے بارے میں آگاہ کرنے میں ناکام رہے۔ اس پر وزیر اعلی نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ان کا تبادلہ واپس بورڈ آف ریونیو کرنے کا حکم دیا۔
وزیر اعلی نے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار کے ہمراہ رسالہ پولیس اسٹیشن کا بھی اچانک دورہ کیا، جہاں انہوں نے حاضری رجسٹر چیک کیا، حوالات کا معائنہ کیا اور ماڈل پولیس اسٹیشن کی سہولیات کا جائزہ لیا۔ معائنے کے دوران وزیر اعلی نے پایا کہ پولیس اسٹیشن میں 100 اہلکار ہونے چاہییں تھے لیکن صرف تقریبا 30 اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔ ایس ایس پی سٹی نے وضاحت کی کہ 100 اہلکاروں میں سے 85 پولیس اسٹیشن پر تعینات ہیں اور صبح اور شام کی دو شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔وزیر اعلی نے حوالات کا جائزہ لیا جہاں نو افراد زیر حراست تھے۔ انہوں نے ایف آئی آر رجسٹر کا بھی معائنہ کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی فرد بغیر ایف آئی آر کے زیر حراست نہ ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے زیر حراست افراد سے ان کے مسائل جاننے کے لیے بھی بات چیت کی۔
وزیر اعلی نے خواتین شکایت کنندگان کی مدد کے لیے قائم لیڈیز روم کا دورہ کیا۔ اندر ایک جونیئر پولیس کانسٹیبل موجود تھی لیکن اس کے پاس وزیٹرز کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی شکایات کے بارے میں معلومات تھیں۔ وزیر اعلی نے اس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ایس ایس پی سٹی کو ہدایت کی کہ لیڈیز روم میں ایک لیڈی ہیڈ کانسٹیبل تعینات کریں اور شکایات کنندگان کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ رکھیں۔ مراد علی شاہ نے شکایات وصول کرنے اور ان کی ٹریکنگ کے لیے کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت قائم فسیلیٹیشن ڈیسک کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے دیکھا کہ شکایات اب بھی دستی طور پر نمٹائی جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس اسٹیشن مراد علی شاہ وزیر اعلی نے انہوں نے کمشنر کے کا بھی
پڑھیں:
مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سالہ حکومت کی کارکردگی بتائیں.عظمی بخاری
لاہور/کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ سندھ کے پنجاب کے کسانوں سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت 16 سال سے سندھ پر حکومت کر رہے ہیں، وہ اپنی کارکردگی بتائیں. نجی ٹی وی کے مطابق عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مراد علی شاہ کو سندھ کے کسانوں سے زیادہ پنجاب کے کسان کے فکر ہے، پنجاب کے کسانوں کی فکر کرنے کے لیے پنجاب کے وارث موجود ہیں انہوں نے سوال کیا کہ کیا سندھ میں کاشت کار نہیں ہیں؟ کیا سندھ حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کردی ہے؟.(جاری ہے)
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کیا سندھ حکومت نے کسانوں سے گندم خرید لی ہے؟وزیراطلاعات پنجاب نے مطالبہ کیا کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت 16 سال سے سندھ پر حکومت کر رہے ہیں، وہ اپنی کارکردگی بتائیں انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے مرکزی شاہراہ کو بند کرنے والوں کی حمایت پر طنز کیا کہ مراد علی شاہ کو علی امین گنڈاپور سے مختلف نظر آنا چاہیے. دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ اور سینیٹر عاجر دھامرا کے ساتھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہبازشریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، وزیراعظم بعض لوگوں کوحالات بگاڑنے والے بیانات سے روکیں، بیان بازی نہ رکی تو ہمارے ترجمان جواب دینے پر مجبور ہوں گے، ہمارے لیے آسان ہے کہ حکومت کو آج خدا حافظ کہہ دیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے، اسمبلیاں چلیں، وفاق سے بیٹھ کر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، متبادل حل تلاش کیے جائیں. شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کینالز معاملے پر پہلے دن سے اپنے موقف پر قائم ہے اور متنازعہ کینالز کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کوشاں ہے انہوں نے کہا کہ 25جنوری 2024 کو ارسا کے اجلاس میں سندھ کے نمائندے احسان لغاری نے پانی کی دستیابی پر اعتراض کیا، نگران حکومت کے دور میں ارسا کا اجلاس ہوا تو پنجاب کو پانی کا سرٹیفکیٹ جاری کیاگیا، سندھ کے نمائندے نے اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے نوٹ لکھاکہ پانی نہیں ہے،سرٹیفکیٹ واپس لیاجائے. شرجیل میمن نے کہا کہ 13 جون کو سمری بنی جس میں واضح طور پرکینال پر اعتراض کیاگیا، 14جون کو وزیراعلیٰ نے اس پر دستخط کیے، سندھ حکومت نے سب سے پہلے اعتراضات کیے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سی سی آئی اجلاس بلانے کے لیے متعدد خطوط لکھے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کا واضح موقف ہے کہ کینالز نہ بنائی جائیں، پنجاب میں زیر زمین میٹھا پانی موجود ہے اس سے کاشتکاری ہوسکتی ہے. انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کا 2 دن پہلے فون آیا اور انہوں نے کہا وزیراعظم اس معاملے کو حل کرناچاہتاہیں، رانا ثنااللہ سے کل اور آج بھی بات ہوئی، شرجیل میمن نے کہا کہ شہباز شریف پوری ملک کے وزیر اعظم ہیں، لوگوں کے خدشات ختم کرنے چاہیے، ملک عوام کے ساتھ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ 1991 کے معاہدے کے تحت بھی ہمیں پانی نہیں مل رہا ہے، قانونی اور آئینی طور پر جو ہمارا پانی کا شیئر بنتا ہے وہ دے دیں. سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ احتجاج کرنا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن سڑکوں کو بلاک نہ کریں، ٹرکوں میں مویشی پھنسے ہوئے ہیں، ان کو خوراک نہیں پہنچ پا رہی ہے، برآمدی سامان پھنسا ہوا ہے، میری التجا ہے کہ لوگوں کاخیال کریں، احتجاج کو پرامن رکھیں شرجیل میمن نے کہا کہ کینالز معاملے پر ن لیگ کے سنجیدہ لوگوں سے بات ہورہی ہے اور کچھ وزرا غیر ضروری بیان بازی کر رہے ہیں، اس طرح کی باتیں کرنے والے لوگ غیرسیاسی ہیں. انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے جو بات کی ہم اس کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، اگر ہمارے طرف سے بھی شعلہ بیانی ہوئی تو بات بنے گی نہیں، نون لیگ اپنے وزرا کو سمجھائے ورنہ پھر شاید ہم اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے درمیان حالات خراب ہوں، نواز شریف اور شہبازشریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں.