کویت کی برآمدات میں نمایاں اضافہ‘گزشتہ ماہ 7کروڑ 49لاکھ ڈالر ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کویت سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) کویت کی وزارت تجارت و صنعت نے کہا ہے کہ گزشتہ برس سمبر کے دوران برآمدات 7کروڑ 49لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو نومبر کے مقابلے میں 12.08 فیصد زیادہ ہیں۔ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک کو دسمبر میں کویتی برآمدات کے لیے 1766 سرٹیفکیٹ آف اوریجن جاری کیے گئے جن کی کل مالیت تقریباً ایک کروڑ 60لاکھ دینار رہی۔ کویت کی برآمدات خلیجی ممالک، عرب ممالک، یورپ، افریقا، ایشیا، آسٹریلیا، اور امریکاتک عالمی مارکیٹوں میں تیزی سے جگہ بنا رہی ہیں۔ اہم برآمدی مصنوعات میں مائع گیس، غذائی اشیا، پولی تھیلین اور آرگینک سالوینٹس شامل ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل برا مدات
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔