ٹرمپ کی نئی انرجی پالیسی کام کر گئی؛ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توانائی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں فوسل فیول کی پیداوار کو بڑھانا اور آف شور ڈرلنگ پر پابندی کو تبدیل کرنا شامل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد قومی توانائی ایمرجنسی کے اعلان کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’قومی توانائی ایمرجنسی‘‘ میں فوسل فیول کی پیداوار کو بڑھانا، آف شور ڈرلنگ پر پابندی کو تبدیل کرنا ہے۔
علاوہ ازیں مضبوط امریکی ڈالر، جغرافیائی سیاسی خطرات میں کمی اور یورپ میں کساد بازاری کے خدشات میں کمی کے باعث خام تیل برینٹ کروڈ کی قیمت 0.
خام تیل کی فی بیرل قیمت 78.95 ڈالر ہوگئی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنھبالنے سے قبل 79.22 ڈالر سے زیادہ تھی۔
اسی طرح امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمتوں میں بھی 0.9 فیصد کمی کے ساتھ 76.33 ڈالر فی بیرل تک گر گئی۔
تیل کی قیمتوں میں اس مسلسل کمی کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی دوسری مدت کے آغاز میں 'قومی توانائی کی ایمرجنسی' کا اعلان ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک ایگزیکٹو آرڈر میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امریکی توانائی کی پیداوار میں کوتاہیاں اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے 'غیر معمولی خطرہ' ہیں۔
ٹرمپ نے الاسکا کے قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کے ایک حکم نامے پر بھی دستخط کیے اور جوبائیڈن حکومت کے دوران غیر ملکی تیل اور گیس کی کھدائی پر لگائی گئی پابندی کو واپس لے لیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدامات مختصر مدت میں سپلائی میں اضافہ کرسکتے ہیں اور قیمتوں میں کمی کے رجحان کو سہارا دے سکتے ہیں۔
تاہم ٹرمپ کے میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف اور چینی درآمدات پر اضافی 10 فیصد ٹیرف لگانے کے وعدے نے امریکا میں قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔
مزید برآں، اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے معاہدے نے بھی جغرافیائی سیاسی خطرات کو کم کیا ہے اور عالمی سطح پر سپلائی میں بہتری آئے گی۔
دریں اثنا یورپ میں جاری کساد بازاری کے خدشات امریکا کی بدلتی تجارتی پالیسیوں کے ساتھ مل کر اقتصادی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس 4 روزہ دورے پر بھارت پہنچے، جہاں ان کا مقصد دہلی کے ساتھ ابتدائی تجارتی معاہدے پر پیشرفت کرنا اور امریکی محصولات سے بچاؤ کی راہ ہموار کرنا ہے۔ وینس کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب 2 ماہ قبل بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کے شدید گرم موسم میں جب وینس اپنے طیارے سے باہر آئے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ روایتی اعزازی گارڈ اور لوک رقص کرنے والے فنکاروں نے نائب صدر کو خوش آمدید کہا۔ وینس اس دورے کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
نائب صدر کا یہ دورہ آگرہ کے تاریخی تاج محل کے سفر کا احاطہ بھی کرے گا۔ وینس اپنی اہلیہ اوشا وینس جو بھارتی تارکین وطن کی بیٹی ہیں اور اپنے بچوں کے ہمراہ بھارت آئے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس دورے کو نیم نجی قرار دیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق، مودی اور وینس کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ اور علاقائی و عالمی امور پر باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔ امریکا اور بھارت اس وقت تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات کر رہے ہیں، جسے بھارت ٹرمپ کی جانب سے رواں ماہ اعلان کردہ 90 روزہ محصولات کے وقفے کے دوران مکمل کرنے کا خواہاں ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے گزشتہ ہفتے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ نائب صدر وینس کا دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔ وینس کا نئی دہلی ایئرپورٹ پر بھارتی وزیر برائے ریلویز، اطلاعات و نشریات، اشونی ویشنو نے استقبال کیا۔
واضح رہے کہ امریکا بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سروسز انڈسٹری کے لیے ایک اہم منڈی ہے، جبکہ حالیہ برسوں میں واشنگٹن نے نئی دہلی کو اربوں ڈالر کا عسکری سازوسامان بھی فروخت کیا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ صدر ٹرمپ رواں سال بھارت کا دورہ کریں گے، جہاں کواڈ (Quad) ممالک آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکا کے سربراہان کی کانفرنس متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی نائب صدر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت تاج محل ٹرمپ جے ڈی وینس مودی