چیمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی سیریز:پاکستانی اسکواڈ کے لیے مشاورت جاری،صائم کی جگہ متبادل لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان ون ڈے اسکواڈ کو حتمی شکل دینے کے لیے مشاورت جاری ہے۔ذرائع کے مطابق چیمپئنز ٹرافی سے قبل پاکستان ٹیم نے سہ فریقی سیریز میں حصہ لینا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ صائم ایوب کے فٹ نہ ہونے کی صورت میں سلیکٹرز نے متبادل لانے کا فیصلہ کر لیا، صائم ایوب کا فیصلہ ہو گیا تو سہ فریقی سیریز کی ٹیم ہی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ٹیم ہو گی۔ چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ سے آؤٹ آف فارم عبداللّٰہ شفیق اور عثمان خان کے ڈراپ ہونے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ فخر زمان کی اسکواڈ میں شمولیت یقینی ہے جبکہ امام الحق اور حسیب اللّٰہ کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔محمد رضوان، بابر اعظم، سلمان علی آغا، طیب طاہر اور عرفان خان کی اسکواڈ میں شمولیت کا امکان ہے۔اس کے علاوہ محمد حسنین، نسیم شاہ، شاہین آفریدی، حارث رؤف، کامران غلام، ابرار احمد اور سفیان مقیم بھی اسکواڈ کا حصہ ہو سکتے ہیں۔پاکستان کے علاوہ چیمپئنز ٹرافی کی تمام ٹیموں نے اسکواڈز کا اعلان کر دیا ہے جبکہ پاکستان بھی آئی سی سی کو ابتدائی اسکواڈ کے نام بھجوا چکا ہے۔واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے 11 فروری تک حتمی اسکواڈ کا لازمی اعلان کرنا ہے۔ پاکستان، جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے درمیان سہ فریقی سیریز کا پہلا میچ 8 فروری کو ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی کے کے لیے
پڑھیں:
ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
اسلام آ باد:ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔