طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
گزشتہ روز جامعہ کراچی کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا جس میں یونیورسٹی کے طلبا کے لیے کچھ ہدایات تھیں کہ انہیں کس طرح کے کپڑے نہیں پہننے چاہییں, جس پر سوشل میڈیا پر کافی شور مچا اور یونیورسٹی انتظامیہ پر تنقید بھی ہوئی۔
اس تنقید کے بعد جامعہ کراچی نے طلبا کے لیے جاری کیے جانے والے ڈریس کوڈ پر وضاحت جاری کردی ہے، اسٹوڈنٹ ایڈوائزر جامعہ کراچی ڈاکٹر نوشین رضا کا کہنا ہے کہ جامعہ کی جانب سے ڈریس کوڈ جاری کرنا معمول کی کارروائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی میں طلبہ سراپا احتجاج کیوں، مطالبات کیا ہیں؟
ڈاکٹر نوشین رضا کا کہنا ہے کہ ڈسپلین کے لیے جامعہ کراچی وقتاً فوقتاً ہدایات جاری کرتی رہتی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی ملک کی بڑی جامعات میں شامل ہے، یہاں 45 ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں اور یہ ڈریس کوڈ نئے آنے والے طلبا کے لیے بیان کیا گیا ہے، تاکہ انہیں جامعہ کی پالیسیز کا علم ہوسکے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ نوٹیفیکشن کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ نئے طلبا کے لیے روٹین کا نوٹیفیکشن ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے نوٹیفیکشن جاری کیا تھا جس میں طلبا کو کہا گیا تھا کہ وہ صاف ستھرے اور مہذب کپڑے پہنیں، اشتعال انگیز، دھیان بھٹکانے والے، سی تھرو اور جسم کو ظاہر کرنے والے کپڑے استعمال نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض اگر سنڈیکیٹ اجلاس میں پہنچ جاتے تو کیا ہوتا؟
نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا تھا کہ طلبا چھوٹی آستینوں والے اور ٹائٹ، فٹ کپڑوں کا استعمال نہ کریں، جبکہ قابل اعتراض پرنٹ یا گرافکس والے کپڑے پہننے سے بھی اجتناب کریں، اس کے ساتھ ساتھ جامعہ کی حدود میں چپلیں استعمال کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان تنقید جامعہ کراچی ڈریس کوڈ سندھ سوشل میڈیا طلبا وضاحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان جامعہ کراچی ڈریس کوڈ سوشل میڈیا جامعہ کراچی طلبا کے لیے ڈریس کوڈ
پڑھیں:
سندھ بار کونسل کا آج سے غیر معینہ مدت کیلئے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ بار کونسل نے آج سے صوبے بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
دریائے سندھ سے 6 کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں میں آج بھی احتجاج کیا گیا۔ خیر پور میں جی ڈی اے اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے احتجاج کیا، دادومیں ماہی گیر، خواتین جبکہ سکھر میں سول سوسائٹی نے احتجاج کیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں وکلاء کی حاضری معمول سے انتہائی کم ہے، عدالتی امور جاری ہیں۔
سندھ بار کونسل کا کہنا ہے کہ جب تک نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت وکلاء کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی بائیکاٹ جاری رہے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ بار کونسل سکھر ببرلو بائی پاس پر احتجاج کرنے والے وکلاء سے اظہار یک جہتی کرتی ہے۔