مشال یوسفزئی نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
بشریٰ بی بی کی فوکل پرسن مشال یوسفزئی نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں مشال یوسفزئی کا موقف ہے کہ میں بشریٰ بی بی کی فوکل پرسن ہوں لیکن مجھے عدالت کے اندر نہیں جانے دے رہے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل نے جیل کے اندر اپنی ریاست قائم کی ہوئی ہے۔
مشال یوسفزئی کا موقف ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے اور نہ جیل مینوئل کو مان رہا ہے، میری تین سماعتوں سے اڈیالہ میں انٹری بلاک کر دی گئی ہے۔
درخواست میں مشال یوسفزئی نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی نے بہادری سے گرفتاری دی تھی، بشریٰ بی بی اپنے ساتھ سامان لے کر گئی تھی لیکن جیل حکام نے سامان کو روک لیا، جیل سپرنٹنڈنٹ نے سارا سامان اپنے کمرے میں رکھا ہوا ہے، ہم قانونی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہر محاذ پر لڑیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشال یوسفزئی
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔