ایرانی پارلیمنٹ کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ پاکستان، خانہ فرہنگ کراچی میں پُروقار تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
تقریب کے دوران تجارت، تعلیم، طب و صحت، نشر و اشاعت، ثقافت، کھیل، سیاحت و زیارت سمیت خبروں اور میڈیا کے میدانوں میں وفود کے تبادلوں سمیت کئی ایک اہم تجاویز زیر غور آئیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمہوری اسلامی ایران کی پارلیمنٹ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد (پارلیمانی کلچرل کمیٹی کے ارکان) ان دنوں پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کراچی اور لاہور کا دورہ کر رہا ہے۔ اس موقع پر خانہ فرہنگ ایران کراچی میں ایک پُروقار تقریب میں ایرانی پارلیمنٹ کی ثقافتی کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر محمد میرزائی، ڈاکٹر امیر حسین ثابتی اور ڈاکٹر علی اکبر علیزادہ پر مشتمل وفد کے ساتھ شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی ادبی، علمی، ثقافتی، تعلیمی اور ذرائع ابلاغ کی نامور شخصات نے ملاقات کی، جس میں شیعہ اور سنی علماء بھی موجود تھے۔ اس وفد کا پاکستان آنے کا مقصد ایران اور پاکستان کے مشترکہ ثقافتی اقدار کو فروغ دینا اور ادبی و ہنری میدانوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا ہے۔ سینی پیکس سینما کراچی کے نمائندے حبیب الرحمان نے کہا کہ گذشتہ ہفتے ایک ایوارڈ یافتہ ایرانی فلم کی کراچی میں نمائش ہوئی، جسے پاکستانی شائقین نے بے حد پسند کیا اور سراہا، ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ بھی فلموں کا تبادلہ ہوتا رہے، تاکہ ایک دوسرے کے بارے میں مناسب آگاہی حاصل ہو۔
تقریب کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی زیر بحث آیا، جو یکطرفہ امریکی ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے طویل عرصے سے التوا کا شکار ہے، جس کے باعث عام پاکستانی شہری بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ تجارت، تعلیم، طب و صحت، نشر و اشاعت، ثقافت، کھیل، سیاحت و زیارت سمیت خبروں اور میڈیا کے میدانوں میں وفود کے تبادلوں سمیت کئی ایک اہم تجاویز زیر غور آئیں۔ شرکاء نے کہا کہ ایران اور پاکستان ناصرف ہمسایہ اور دوست ممالک ہیں، بلکہ ان دونوں ممالک کی تاریخ بھی مشترک ہے۔
ایرانی پارلیمانی وفد نے شرکا کی تمام تجاویز کو بغور سنا اور اسے محفوظ کیا۔ پارلیمانی وفد نے اپنے اس دورے کو دو ملکوں کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی میں سنگ میل قرار دیا اور اس بات کا اظہار کیا کہ ہمیں دورہ پاکستان میں اپنائیت کا بھر پور احساس ہوا اور کاش یہ دوریاں اور فاصلے قربتوں میں تبدیل ہو جائیں۔ وفد نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ان تجاویز کو ایران کی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا اور اس حوالے سے مستقبل قریب میں اہم پیشرفت کا امکان ہے۔ پاکستانی شرکائے تقریب نے ایرانی پارلیمانی وفد میں موجود دارالحکومت تہران سے نو منتخب جوان آقائی امیر حسین ثابتی کی کامیابی کو حیران کن قرار دیا، جو عمر (سن) کے لحاظ سے انتہائی کم تھے اور تہران شہر میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
یہ اعلان کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں تقریر کریں گے بہت سے ان لوگوں کے لیے حیران کن تھا جو ایرانی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طورپر ایران سے متعلق حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تو یہ اعلان زیادہ تعجب خیز تھا۔ تاہم پھر اچانک عباس عراقچی کی تقریر کو منسوخ کردیا گیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر جو پیر کو کارنیگی انڈومنٹ کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کی جانی تھی، تبدیلیوں کے بعد منسوخ کر دی گئی۔
تقریر مباحثہ میں تبدیل
ایرانی مشن نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ منسوخی اس وقت ہوئی جب آرگنائزنگ باڈی نے تقریر کی شکل کو بحث میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی مشن نے منتظمین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور عندیہ دیا کہ عراقچی کی تقریر کا مکمل متن مناسب وقت پر شائع کیا جائے گا۔
اس سے قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی ایٹمی پالیسی کانفرنس میں عباس عراقچی کی شرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو دعوت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سیشن آج سہ پہر 4 سے 5 بجے کے درمیان مقامی وقت کے مطابق ہوگا۔۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر کا شیڈول انہیں شرکت کرنے اور آن لائن تقریر کرنے کی اجازت دے گا۔ عراقچی جو امریکی فریق کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں کو مذاکرات کا ماسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ تجربہ کار سیاست دان ہیں اور ان کے پاس برسوں کا سفارتی تجربہ بھی ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے انہیں وزیر خارجہ کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔ عراقچی ملنسار آدمی ہیں اور مشکل مذاکرات کے ماہر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے ایران اور مغرب کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہوا تھا۔
Post Views: 2