ایران کے اعلی فوجی جنرل کی پاکستان کے فوجی سربراہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) میجر جنرل محمد باقری نے پیر کے روز اسلام آباد میں پاکستانی صدر آصف علیزرداری اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں۔
صدر سے ملاقات کے دوران فریقین نے پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی اور دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے دہشت گردی کو ایک مشترکہ چیلنج کے طور پر اجاگر کیا گیا اور کہا کہ اس سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کو موثر اور مربوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان ایران سرحد پر حملہ، متعدد ایرانی سکیورٹی اہلکار ہلاک
پاکستانی فوج نے ملاقات پر کیا کہا؟میجر جنرل محمد باقری نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے کئی امور پر بات چیت کی۔
(جاری ہے)
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی طرف سے اس تعلق سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ملاقات کے دوران فریقین نے موجودہ علاقائی سلامتی کے ماحول اور دو طرفہ دفاعی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔"
ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، اہم امور پر بات چیت
بیان کے مطابق جی ایچ کیو پہنچنے پر میجر جنرل محمد باقری نے یادگار شہداء پر پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پھولوں کی چادر چڑھائی۔
"ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا، جس میں پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔" ایرانی جنرل باقری نے کیا کہا؟مزید تفصیلات تو فراہم نہیں کی گئیں، تاہم جنرل باقری نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ایران اور پاکستان مختلف شعبوں میں فوجی تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔
اسلام آباد پہنچنے کے بعد جنرل باقری نے ایرانی میڈیا کو بتایا تھا کہ "حالیہ برسوں کے دوران ایرانی اور پاکستانی مسلح افواج کے درمیان تعلقات ترقی کرتے رہے ہیں اور اس ضمن میں ہم اچھے سمجھوتوں پر پہنچ چکے ہیں۔
"ایران سے نکالے گئے افغان مہاجرین کی مشکلات
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان طویل سرحد کے اندر سکیورٹی کے مسائل کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ سرحدی علاقوں کو "دونوں قوموں کے لیے دوستی کی سرحد اور وسیع اقتصادی روابط کی جگہ" میں تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اعلی ایرانی جنرل نے زور دے کر کہا کہ "ایران اور پاکستان حساس مغربی اور جنوبی ایشیا کے خطے میں دو بڑے مسلم ممالک ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ وسیع تعلقات رکھتے ہیں۔
"امریکہ: ایران سے روابط کا الزام، پاکستانی شہری کا انکار
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران خطے میں پیش آنے والے بہت سے مسائل پر تہران اور اسلام آباد کا موقف ایک جیسا رہا ہے۔
باقری کے مطابق پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت علاقائی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ دونوں پڑوسی ریاستیں مختلف بین الاقوامی حلقوں میں ایک مربوط پوزیشن اپنانے کے قابل ہو سکیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک اور پاکستان اسلام آباد کے دوران کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب کیساتھ تعلقات کا جدید دور شروع ہو چکا ہے، ایرانی سفیر
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں علی رضا عنایتی کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" کا دورہ تہران، دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا الحدث سے گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر "علی رضا عنایتی" نے کہا کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" کا دورہ تہران، دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ہے۔ اس دورے کے بعد تہران اور ریاض کے مابین تعلقات کے جدید دور کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دو سالوں میں سعودی عرب کے ساتھ ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" نے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز ایران کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ، قومی سلامتی کے ڈائریکٹر اور صدر کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ سعودی وزیر دفاع نے رہبر معظم انقلاب سے بھی ملاقات کی اور انہیں سعودی بادشاہ کا پیغام پہنچایا۔ اس موقع پر رہبر معظم انقلاب نے خالد بن سلمان سے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات، دونوں ممالک کے لئے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو مکمل کر سکتے ہیں۔