مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست، بلیوں سے متعلق رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے علاقے میں گھروں میں مرغیاں پالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سندھ ہائی کورٹ میں خاتون شہری کی گھروں پر مرغیاں پالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی گئی۔
سی بی سی کے وکیل جہانگیر آغا نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے۔
سی بی سی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مذکورہ گھر کا کئی بار دورہ کیا ہے، گھر میں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے، پڑوسیوں نے بتایا ہے کہ مذکورہ گھر میں 3 بلیاں ہیں لیکن سی بی سی کے پاس انہیں پکڑنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے بلیوں سے متعلق پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گھر میں
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 1971 میں ”انسانیت کے خلاف جرائم“ سے متعلق مقدمے میں جماعت اسلامی کے سابق نائب سیکرٹری جنرل اظہر الاسلام کو دی جانے والی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کے لیے 6 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے اپیل پر سماعت اپیلٹ ڈویژن کا فل بنچ کرے گا. اظہر الاسلام کو دی جانے والے سزائے موت کے خلاف اپیل پر 6 مئی کو سماعت کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس ڈاکٹر سید رفعت احمد کی سربراہی میں چار ±کنی اپیلٹ بنچ نے منگل کو دیا تھااس موقع پر اظہر الاسلام کی نمائندگی بیرسٹر احسان عبداللہ صدیقی نے کی.(جاری ہے)
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے اظہر الاسلام کو30 دسمبر 2014 کو انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی ان پر الزام تھا کہ جنگ کے دوران انہوں نے پاکستان کی طرف جھکاﺅرکھنے والے ملیشیا گروپ کے ایک رکن کے طور پر وسیع پیمانے پر قتلِ عام میں حصہ لیا تھا. یاد رہے کہ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے بنگلہ دیش میں ماضی میں ان عدالتی کارروائیوں کے ناقدین کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی تھی اس فیصلے کے خلاف ابتدائی اپیل 2019 میں کی گئی تھی تاہم اس وقت اپیلٹ ڈویژن نے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا بعد ازاں 19 جولائی 2020 کو اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے سماعت کے لیے مقررنہیں کیا گیا تھا.