کندھکوٹ: 21 دن قبل قتل ہونے والے طالبعلم کے قاتلوں کی گرفتاری کیلیے احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) انڈس ہائی وے دبئی ہوٹل کے قریب ہتھیار بندوں کی فائرنگ سے قتل ہونے والے 14 سالہ لڑکے عابد بہیو کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایس ایس پی آفس کے سامنے احتجاج۔ تفصیلات کے مطابق انڈس ہائی وے دبئی ہوٹل کے قریب ہتھیار بندوں کی فائرنگ سے 21 دن قبل 14 سالہ نویں جماعت کا طالب علم عابد علی بہیو کو مزاحمت کرنے پر قتل کیا گیا تھا، ورثاء کی جانب سے ایس ایس پی کشمور کے آفس کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی، ہم 2 مرتبہ ایس ایس پی سے ملے لیکن پھر بھی ملزم گرفتار نہیں ہوئے اور ایف آئی آر داخل ہونے کے باوجود ایس ایچ او بی سیکشن نے اب تک کارروائی نہیں کی، قاتل ظہورگھوم رہے ہیں، انہیں گرفتار نہ کر سکی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ہم ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے ریڈ کریں گے لیکن آپ کو پیسے دینا ہوں گے، ایک موبائل کے 10 ہزار روپے دینا ہوں گے، اتنی موبائلیں نکالیں گے، ہم غریب لوگ ہیں، اتنے پیسے کہاں سے لائیں؟ ایس ایس پی کشمور زبیر نذیر شیخ، ڈی آئی جی لاڑکانہ، آئی جی سندھ اور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خدارا ہمارے ساتھ انصاف کریں، اگر عابد علی کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھائیں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ایس ایس پی
پڑھیں:
بلغاریہ میں مہنگائی اور کرپشن کیخلاف عوام سڑکوں پر‘ وزیراعظم مستعفی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-25
صوفیہ(مانیٹر نگ ڈ یسک )بلغاریہ کے وزیراعظم روزن ژیلیازکوف نے اپنے سیاسی اور حکومتی عہدوں سے استعفا دے دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بلغاریہ کے وزیراعظم نے ملک بھر میں کئی ہفتوں سے جاری حکومت مخالف احتجاج کے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے باعث استعفا دیا۔ عوامی احتجاج اور مظاہرے اس زور پکڑنے لگے تھے جب حکومت نے 2026ء کے بجٹ کی تجاویز پیش کی تھیں جس میں ٹیکس اور سوشل سیکورٹی میں ہوشربا اضافہ
کیا گیا تھا۔عوام اور اپوزیشن جماعتوں کا بھی مطالبہ تھا کہ حکومت عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے کے بجائے کرپشن کم کرے۔ جس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔حکومت مخالفین کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بوجھ میں اضافہ کرکے کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس کے بعد ملک بھر میں حکومت کے خلاف شدید احتجاج اور پْرتشدد مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ یہاں تک کہ حکومت کو بجٹ تجاویز واپس لینا پڑیں۔حکومت کے احتجاجات صرف دارالحکومت تک محدود نہیں رہے ہیں بلکہ درجنوں شہروں میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔جس کے بعد سے وزیراعظم پر عدم اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے دبائو میں اضافہ ہوگیا تھا تاہم اس سے قبل ہی مستعفی ہونے کا اعلان ٹیلی وژن خطاب میں کیا۔بلغاریہ میں گزشتہ 4 برس کے دوران 7 بار الیکشن ہوچکے ہیں اور گزشتہ چند برس میں متعدد غیر مستحکم حکومتیں بنتی رہیں اور تحلیل ہوتی رہی ہیں۔جس کے بعد سے حکومت پر عوام کا اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے تاہم اس بار بھی امکان ہے کہ جلد نئے انتخابات ہوں گے جب تک کوئی نئی قائم حکومت تشکیل نہیں پاتی۔