چینی نائب صدر کی ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری کی تقریب میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
چینی نائب صدر کی ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری کی تقریب میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ:چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے اور نائب صدر ہان زنگ نے دعوت پر واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق امریکہ میں اپنے قیام کے دوران، ہان زنگ نے امریکہ کے نو منتخب نائب صدر وانس سے بات چیت کی، اور امریکی کاروباری برادری کے نمائندوں، ٹیسلا کے سی ای او مسک، اور بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے اعزازی چیئرمین تھورنٹن سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ہان زنگ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ اور صدر ٹرمپ کے درمیان حال ہی میں اہم ٹیلیفونک بات چیت ہوئی اور اگلے مرحلے میں چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے حوالے سے کئی اہم اتفاق رائے پر پہنچ گئے۔ چین سربراہان مملکت کی سفارت کاری کی اسٹرٹیجک رہنمائی میں صدر شی جن پھنگ اور صدر ٹرمپ کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور چین-امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
واشنگٹن میں کیپیٹل کے روٹونڈا میں منعقدہ صدارتی حلف برداری کی تقریب میں امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا۔ امریکہ کے نو منتخب نائب صدر وانس نے بھی اسی دن باضابطہ طور پر امریکہ کے نائب صدر کے طور پر حلف اٹھایا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے سربراہان نے کئی روز جاری رہنے والے تصادم کے بعد بالآخر جنگ بندی بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ کے وزیراعظم اینوٹن چیرنویراکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مینیٹ سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں ممالک کے جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں کیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے مکمل جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے جس کا اطلاق آج شام سے ہوگا اور ملائیشیا کے عظیم وزیراعظم انوار ابراہیم کی مدد سے ہمارے ساتھ کیے گئے اولین امن معاہدے پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انوار ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو دوبارہ جنگ روکنے کے لیے راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے فخر ہے اور یہ کام دو خوش حال اور شان دار ممالک کے درمیان ممکنہ سنگین جنگی تصادم روکنا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انوار ابراہیم کی ثالثی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے جنگ بندی معاہدہ کیا تھا اور سرحد پر امن قائم کیا تھا اور اس معاہدے کی مزید تفصیلات اکتوبر میں سامنے آئی تھیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ علاقائی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے باوجود تعلقات کشیدہ ہیں اور گزشتہ ہفتے دوبارہ جنگ شروع ہوئی تھی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف بدترین پروپیگنڈا مہم بھی چلاتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازع تاریخی طور پر سرحدی علاقوں میں دعوؤں کی بنیاد پر ہے اور یہ دعوے بڑے پیمانے پر 1907 میں بنائے گئے نقشے کی وجہ سے سامنے آئے تھے جب یہ نقشہ بنا تھا تو کمبوڈیا فرانس کی نوآبادیات تھی جبکہ تھائی لینڈ اس نقشے کو غلط قرار دیتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی میں 1962 میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی وجہ سے اضافہ ہوا، فیصلے میں کبموڈیا کی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا جس کو تھائی لینڈ کی اکثریت آج تک تسلیم نہیں کر رہی ہے۔