(گزشتہ سے پیوستہ)
پی ٹی آئی کامؤقف ہے کہ جس رقم سے متعلق ریفرنس بنایاگیاوہ عمران خان کے اکاؤنٹ میں نہیں گئی بلکہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجودہے اورحکومت کے پاس یہ اختیارہے کہ وہ یہ رقم وہاں سے سرکاری خزانے میں جمع کرواسکتی ہے۔نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ معاہدے کےبعدپاکستان کوجورقم موصول ہوئی وہ 190 ملین پاؤنڈنہیں بلکہ171ملین پاؤنڈ تھی۔
دوسری طرف حکومت نے190ملین پاؤنڈ کیس کو ’’میگاکرپشن سکینڈل‘‘قراردیتے ہوئے الزام لگایاکہ پاکستانی پراپرٹی ٹائیکون کی پاکستان سے برطانیہ منی لانڈرنگ کی رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نےپاکستانی حکومت کے حوالے کی جو پاکستانی عوام کی امانت تھی۔ این سی اے نے تواپناوعدہ پوراکیا مگر عمران نے اپنے معاون شہزاداکبرکی وساطت سے یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کی بجائے سیدھی سپریم کورٹ کے اس اکاؤنٹ تک پہنچادی جس میں پراپرٹی ٹائیکون،نجی ہائوسنگ سوسائٹی کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460ارب روپے کے ایک تصفیے کے ذریعے قسطوں میں ادائیگی کررہے ہیں۔
حکومت کاکہناہے کہ’’یہ کیساٹرسٹ ہےجس کاپیسہ بزنس ٹائیکون کااورٹرسٹی میاں بیوی بن رہےہیں‘‘۔برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سےملنےوالی یہ رقم ’’پاکستان کے عوام کی امانت تھی،کابینہ سے بند لفافہ منظور کرواکرپاکستانی قوم کواتنابڑاٹیکہ لگانے کا عمران کے پاس کیاجواز تھا ؟”
ایک زمانہ تھاکہ پراپرٹی ٹائیکون کاشمار پاکستان کے امیرترین افرادمیں کیا جاتا تھا ۔ پاکستان میں ان کے رہائشی منصوبوں کی شہرت یہاں تک تھی کہ ان کی کامیابی کے چرچوں کے ساتھ ان کے انٹرویوزکبھی ٹی وی پر اوراخبارات کی زینت بنتے رہے۔باپ بیٹا دونوں نیب کو 190 ملین پاؤنڈریفرنس میں مطلوب ہیں۔اسلام آبادکی ایک احتساب عدالت نے ایک سال قبل 190 ملین پاؤنڈکیس میں پراپرٹی ٹائیکون کواشتہاری قراردیاجبکہ ان کے بیٹے سمیت پانچ ملزمان کی جائیدادیں منجمدکردی ہیں۔عدالت نےان کی مسلسل عدم پیشی پر انہیں گرفتارکرنے اوران کے ملک میں موجود اثاثے منجمدکرنے کاحکم دیاہے ۔ اب پراپرٹی ٹائیکون اوران کا بیٹا دبئی میں ایک نئے کاروبارکاآغازکرکے وہی مقیم ہیں۔
پراپرٹی ٹائیکون اوران کے بیٹےکےاثاثوں کی تفصیلات نیب نےعدالت کے سامنے پیش کی ہیں مگریہ اثاثے ایک مختلف کہانی سنارہے ہیں۔ عدالت کوپراپرٹی ٹائیکون کی نیب کے ذریعے اثاثوں کی جو دستاویزات موصول ہوئی ہیں اس میں انہیں نجی ہائوسنگ سوسائٹی کاچیف ایگزیکٹو افسرظاہرکیاگیا ہےمگر نجی ہائوسنگ سوسائٹی کوان کی ملکیت میں کہیں ظاہرنہیں کیا گیا۔ وہ اور ان کے بیٹے کے نام پراسلام آباد اور راولپنڈی میں چندپلاٹس (کھیوٹ) اوربینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت کودی گئی ہیں۔نیب کے مطابق یہ پراپرٹی ٹائیکون اوران کے بیٹے کے معمولی اثاثے ہیں یعنی ایسے اثاثے جوان کے نام پر ہیں ،وہ ریونیو حکام نے نیب کو بھیجے اورنیب نے عدالت میں جمع کرا دیے۔نیب نے احتساب عدالت میں ملزمان کی ملکیتی منقولہ اور غیرمنقولہ جائیدادوں کی تفصیلات جمع کرائی ہیں۔
ان عدالتی دستاویزات کے مطابق کاغذوں کی حد تک پراپرٹی ٹائیکون اوران کے بیٹے کے پاس نہ کوئی گاڑی ہے اورنہ ہی انہیں کوئی چھت میسر ہے مگر 190ملین پاؤنڈزکے ریفرنس تک کے سفر میں اثاثوں کی فہرست اتنی سکڑکیسے گئی؟کیاپراپرٹی ٹائیکون اور ان کا بیٹانجی ہائوسنگ سوسائٹی میں شیئرہولڈرزتک بھی نہیں ہیں؟تاہم نجی ہائوسنگ سوسائٹی کی جو تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کی گئی ہیں،یہ پورے نظام انصاف کی وضاحت کردیتی ہیں۔ملک میں یہ عام کلچرہے کہ زیادہ پیسے والے لوگ اپنے نام اثاثے نہیں رکھتے اوران کے ایسے اثاثے بےنامی ہوتے ہیں۔اس وقت ملک میں ’’ٹرانسفرآف پراپرٹی ایکٹ‘‘پر عملدرآمدنہیں ہورہا اور نجی رہائشی سکیمیں اپنے رہائشیوں کے ساتھ ایگریمنٹ ٹوسیل اورپھر’’سیل ڈیڈ‘‘کرنے کی بجائے صرف انہیں پلاٹ یاگھرخرینے کے بدلے’’الاٹمنٹ لیٹرز‘‘جاری کرتی ہیں،جس کی وجہ سے قومی خزانہ ٹیکس سےبھی محروم رہ جاتاہے۔
ان حضرت نےماضی میں سرکارکے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئےمنفرداندازہی اختیار کیے رکھاہے۔ پراپرٹی ٹائیکون نےنیب کے ساتھ جتنی بھی پلی بارگین کی ہیں ان میں انہوں نے نیب کوپیسہ کسی تیسرے شخص کےذریعے اداکیااوراس پلی بارگین کانام پیکج بارگین رکھا گیا ، جوایک ایسی اصطلاح تھی جس کانیب کے اپنے قانون میں کوئی ذکرموجودنہیں۔اس پیکج بارگین میں یہ بات لکھی ہوتی تھی کہ فلاں ریفرنس میں اب نیب پراپرٹی ٹائیکون اورشریک ملزمان کوگرفتارنہیں کرے گا اور فائل کامنہ ہمیشہ کے لئے بندرہے گا۔
واضح رہےکہ اس سے پہلے احتساب عدالت کے جج محمدبشیرنے جہاں پراپرٹی ٹائیکون اوران کےبیٹے کی منقولہ اورغیرمنقولہ جائیدادیں منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے وہیں انہوں نے سابق وزیراعظم کے معاونین زلفی بخاری اورشہزاداکبر،فرح خان گوگی اورایک وکیل ضیاء المصطفی نسیم کی جائیدادیں بھی منجمد کرنے کابھی حکم دیاتھا۔عدالت نے ملک بھرکے ریونیو افسران کو ملزمان کی غیرمنقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کاحکم دیاجبکہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن افسران کوان کے ناموں پررجسٹرڈ گاڑیاں ضبط کرنے کاحکم بھی دیا گیا۔عدالت نے کمرشل بینکوں کوہدایت کی کہ وہ ان کے کھاتوں کومنجمدکریں اورلین دین یاسرمایہ نکالنے کی اجازت نہ دیں۔عدالت نے ان ملزمان کی ملکیتی جائیدادوں سے کرائے کی آمدنی حاصل کرنے کے لئے نیب کے ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر کو بطور رسیوربھی مقررکیا۔
تاہم یہ کون ساکوئی پہلی بارہواہےکہ جائیداد ضبطگی کاحکم دیاگیاہو۔ہم سب جانتے ہیں کہ اس وقت ملک میں عدالتی فیصلوں پر عملدرآمدکروانا ایک بڑاچیلنج ہے۔سپریم کورٹ نے پراپرٹی ٹائیکون اوران کے رہائشی منصوبے بحریہ ٹاؤن سے متعلق متعدد فیصلے دئیے مگرکئی برس گزرنے کے باوجودآج تک جنگلات کی زمینیں تک واپس نہیں لی جاسکی ہیں اورپراپرٹی ٹائیکون تحقیقات کاحصہ بننے کےلئےایک باربھی نیب کےسامنےپیش نہیں ہوئے ہیں۔عدالت کو اختیارہوتاہے کہ وہ معاملات کی چھان بین کرائے تاہم ان کے مطابق عدالت کوخودنیب جیسے ادارے بھی اصل صورتحال سے آگاہ نہیں کرتے اور گواہان بھی حقائق سے پردہ نہیں اٹھاتے اورپھرآخرمیں ایسے بااثرملزمان باآسانی بری ہوجاتے ہیں اور منجمداثاثے پھر واپس انہی ہاتھوں میں پہنچ جاتے ہیں۔تاہم سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے برطانیہ سے 190ملین پاؤنڈزقومی خزانے میں جمع کرانے کاحکم دیاتھا۔
پراپرٹی ٹائیکون القادرٹرسٹ کیس میں اشتہاری قراردئیےجاچکے ہیں۔پاکستان میں یہ سیاسی جماعتوں،میڈیاکے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے روابط کے لئے جانے جاتے ہیں اوران کے بارے میں مشہورہےکہ وہ ہرمشکل سے نکلنے کافن بھی خوب جانتے ہیں تاہم انہوں نے28مئی 2024ء کو سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس پراپنی پوسٹ میں دعوی کیاتھاکہ قومی احتساب بیورو (نیب)کے حکام نے نجی ہائوسنگ سوسائٹی راولپنڈی کے دفاترپر چھاپہ ماراہے اوریہ سب کچھ ان پر ’’دباؤ ڈالنے‘‘ اور’’وعدہ معاف گواہ‘‘نہ بننےکے نتیجے میں کیاجا رہا ہے لیکن پراپرٹی ٹائیکون وعدہ معاف گواہ نہیں بنےگا۔کسی بھی سیاسی اقتدارکی جدوجہدمیں فریق نہ بننے کے اپنےعوامی اعلان کے بعد،مجھے کھلی توڑپھوڑاورظلم وستم کانشانہ بنایاجارہاہے۔
یادرہے کہ اس سے قبل26مئی کوسوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹرپرایک ذومعنی ٹویٹ کرتے ہوئے پراپرٹی ٹائیکون نے لکھاتھاکہ انہیں ’’سیاسی مقاصد کے لئے دباؤ‘‘ کاسامناہے،وہ کسی صورت نہیں جھکیں گے۔وعدہ معاف گواہ بننےکےمتعلق ’’اوور مائی ڈیڈباڈی”‘‘کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا’’کٹھ پتلی نہیں بنیں گے‘‘۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نجی ہائوسنگ سوسائٹی سپریم کورٹ ان کے بیٹے ملزمان کی عدالت کو عدالت نے ملک میں کے ساتھ نیب کے کے لئے ہیں اس
پڑھیں:
کرپشن تحقیقات : سپیکر کے پی کو کلین چٹ مل گئی
ویب ڈیسک:انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کی مبینہ کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو کلین چٹ مل گئی، تمام الزامات سے بری ہوگئے۔
رکن انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی قاضی انور کی سپیکر کے پی سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق سپیکر بابر سلیم سواتی پر لگائے گئے الزمات ثابت نہیں ہو سکے، اسپیکر ہاؤس کی تزئین و آرائش پر 3 کروڑ روپے کی ادائیگی میں سپیکر کا کوئی کردار نہیں تھا، بحیثیت اسپیکر بابر سواتی کا آسٹریلیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے جانا ضروری تھا۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلاس فور ملازمین کو روزگار تبادلے کے دفتر کی سفارش پر بغیر اشتہار قوائد کے مطابق بھرتی کیا گیا، سپشل سیکریٹری سمیت تمام تقرریاں اور ترقیاں قانون کے مطابق قرار پائیں، اسمبلی سیکریٹریٹ میں تمام تقرریاں اور ترقیاں ڈی پی سی کی سفارشات پر ہوئیں۔
انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی رپورٹ کے مطابق سپیکر اپنے عہدے کے لحاظ سے اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہیں نہ کہ کمیٹی کے سامنے۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
تحقیقاتی رپورٹ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو ارسال کردی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے سپیکر کے پی اسمبلی پر کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام لگایا تھا۔
سپیکر نے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے خود انکوائری کے لیے پارٹی کمیٹی کو خط لکھا تھا، کمیٹی نے اعظم خان سواتی سے الزامات کے ثبوت طلب کیے تھے۔