پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پارٹی سرٹیفیکیٹ ہمارا قانونی و آئینی حق ہے، امید ہے کہا یہ الیکشن کمیشن سے ہمیں مل جائے گا۔

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کچھ سوال اٹھائے تھے جن کا جواب ہم نے دیا، کچھ سماعتیں بھی ہوئیں، بعد میں پتہ چلا کہ اس کیس میں 5 درخواستیں ان لوگوں نے فائل کی تھیں جنہوں نے نہ کبھی ہم سے الیکشن کے لیےفارم لیے تھے نہ ہی کبھی الیکشن لڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اگلی تاریخ کو جواب دیں گے، امید ہے سرٹیفیکیٹ ہمیں ملے گا، دنیا کی چھٹی بڑی سیاسی جماعت ہے اور یہ سرٹیفیکیٹ ہمارا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان میں 175 سیاسی جماعتیں ہیں کسی نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے، بیرسٹر گوہر خان

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے جو دستاویزات الیکشن کمیشن میں فائل کی تھیں وہ ایف آئی اے دفتر پر چھاپہ مار کر لے گئی۔ ہم نے عدالت میں درخواست بھی دی ہے کہ ہمیں ہماری دستاویزات لوٹائی جائے مگر ہماری درخواست پر ابھی سماعت نہیں ہوئی ہے۔

نئے چیئرمین الیکشن کمیشن کی تعیناتی کےحوالے سے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری طرف سے عمر ایوب نے اسپیکر  قومی اسمبلی اور شبلی فراز نے چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی بنائیں تاکہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی مکمل ہو۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہوچکی ہے، جوڈیشل کمیشن کی سماعت میں بھی اس پر بات ہوئی تھی کہ پہلے ججز کی تعیناتی کریں اور 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ ہو، اس پر سپریم کورٹ نے بھی عندیہ دیا تھا کہ اس کے لیے بینچ بنے گا، بہتر یہی ہے کہ پہلے اس معاملے کا فیصلہ ہو پھر آگے بڑھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Barrister Gohar بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر نے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع  کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب  میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی بڑی جماعت، جو فیصلہ کرے قبول ہو گا: بیرسٹر گوہر 
  • جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ، بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
  • جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
  • انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑ بڑ چل رہا ہے، راہل گاندھی
  • ایم ڈبلیو ایم پاکستان کا انٹرا پارٹی الیکشن
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • ایم کیو ایم نے سینیٹ کی خالی نشست کے انتخاب کیلئے نام فائنل کر لیے
  • این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس: عمر ایوب کی درخواست پر حکمنامہ جاری