علی امین کے وارنٹ گرفتاری کی عدم تعمیل پر عدالت کا اظہار برہمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
علی امین کے وارنٹ گرفتاری کی عدم تعمیل پر عدالت کا اظہار برہمی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب و اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، سینئر سول جج مبشر حسن چشتی نے کیس پر سماعت کی، علی امین گنڈاپور کیجانب سے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے کہا کہ ہر تاریخ پر آپ استثنیٰ کی درخواست دیتے ہیں، ملزم علی امین گنڈاپور کو پیش نہیں کرتے۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا، عدالت آڈر پر عملدرآمد نہ کرنے پر ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرلی۔
وکیل علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آپ ملزم کی بریت کی درخواست پر پہلے فیصلہ کریں، اس حوالے سے عدالتی حکم موجود ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ استثنی کی درخواستیں دیکر صرف عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں،ملزم کے متعدد بار وارنٹ جاری ہوئے تعمیلی رپورٹ جمع نہیں کروائی جارہی۔
عدالت نے 29 جنوری تک کیس کی سماعت ملتوی کردی، علی امین گنڈاپور کیخلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ ہے
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور وارنٹ گرفتاری کی اظہار برہمی عدالت نے
پڑھیں:
مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-8
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ شہری کی شناختی کارڈ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار کنول غوری نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے مگر ان کے اہل خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ظاہر کردیا۔ درخواست گزار چار سال بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انتظامیہ نے بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک ہے جبکہ نادرا نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اپریل 2024 میں وفات پاچکے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یوسی ریکارڈ کے مطابق والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا سرٹیفکیٹ بنوایا۔ وکیل نے کہا کہ خاندان کی جانب سے جعلی کارروائی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے، والدہ کو دباؤ میں لے کر بھائی وراثت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار مردہ ظاہر کیے جاچکے تھے تو وہ وطن کیسے واپس آئے؟ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی بنیاد پر وہ واپس آگئے لیکن اب بیرون ملک نہیں جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس صرف نادرا کی حد تک دیکھا جائے گا اور شناختی کارڈ بحالی کے حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔